صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ ادب کا بیان ۔ حدیث 1021

اللہ تعالیٰ کا قول کہ بے شک اللہ عدل واحسان کا اور قرابت والوں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور بری باتوں اور سرکشی سے منع فرماتا ہے تمہیں نصیحت کرتا ہے شاید کہ تم نصیحت پکڑو اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ تمہاری سرکشی کا وبال تم ہی پر آئے گا، پھر اس پر ظلم کیا گیا تو اللہ اس کی مدد کرے گا، اور مسلمان یا کافر کی برائی مشہور نہ کرنے کا بیان

راوی: حمیدی , سفیان , ہشام بن عروہ , عروہ , عائشہ

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ مَکَثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَذَا وَکَذَا يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَأْتِي أَهْلَهُ وَلَا يَأْتِي قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَالَ لِي ذَاتَ يَوْمٍ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِي أَمْرٍ اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ أَتَانِي رَجُلَانِ فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رِجْلَيَّ وَالْآخَرُ عِنْدَ رَأْسِي فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رِجْلَيَّ لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي مَا بَالُ الرَّجُلِ قَالَ مَطْبُوبٌ يَعْنِي مَسْحُورًا قَالَ وَمَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ قَالَ وَفِيمَ قَالَ فِي جُفِّ طَلْعَةٍ ذَکَرٍ فِي مُشْطٍ وَمُشَاقَةٍ تَحْتَ رَعُوفَةٍ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَذِهِ الْبِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا کَأَنَّ رُئُوسَ نَخْلِهَا رُئُوسُ الشَّيَاطِينِ وَکَأَنَّ مَائَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّائِ فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْرِجَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَهَلَّا تَعْنِي تَنَشَّرْتَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا اللَّهُ فَقَدْ شَفَانِي وَأَمَّا أَنَا فَأَکْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَی النَّاسِ شَرًّا قَالَتْ وَلَبِيدُ بْنُ أَعْصَمَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي زُرَيْقٍ حَلِيفٌ لِيَهُودَ

حمیدی، سفیان، ہشام بن عروہ، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے اتنے دنوں اس حال میں رہے کہ آپ کو خیال ہوتا تھا کہ اپنی بیوی کے پاس ہو آئے ہیں، حالانکہ وہاں نہیں جاتے تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ آپ نے مجھ سے ایک دن فرمایا اے عائشہ اللہ نے مجھے وہ بات بتا دی جو میں دریافت کرنا چاہتا تھا، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے پاؤں کے اور دوسرا میرے سر کے پاس بیٹھ گیا، جو میرے سر کے پاس بیٹھا تھا اس نے پاؤں کے پاس بیٹھنے والے سے پوچھا کہ اس شخص کو کیا ہوگیا ہے؟ اس نے کہا مطبوب ہے یعنی اس پر جادو کیا گیا ہے، پوچھا کس نے جادو کیا ہے، کہا لبید بن اعصم نے پوچھا کس چیز میں؟ کہا بالوں کو نر کھجور کے چھلکے میں ڈال کر ذروان کے کنویں میں ایک پتھر کے نیچے رکھ کر،چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ یہی وہ کنواں ہے، جو مجھے خواب میں دکھلایا گیا اس کے پاس کھجوروں کے درخت شیطان کے سروں کی طرح ہیں، اور اس کا پانی مہندی کے نچوڑ کی طرح سرخ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نکالنے کا حکم دیا تو وہ نکال دیا گیا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر کیوں نہیں؟ یعنی آپ نے اس کو مشتہر کیوں نہیں کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دی اور میں ناپسند کرتا ہوں کہ لوگوں کے سامنے کسی کے شر کو مشتہر کردوں اور بیان کیا کہ لبید بن اعصم بنی زریق کا ایک فرد تھا جویہود کے حلیف تھے۔

Narrated 'Aisha:
The Prophet continued for such-and-such period imagining that he has slept (had sexual relations) with his wives, and in fact he did not. One day he said, to me, "O 'Aisha! Allah has instructed me regarding a matter about which I had asked Him. There came to me two men, one of them sat near my feet and the other near my head. The one near my feet, asked the one near my head (pointing at me), 'What is wrong with this man? The latter replied, 'He is under the effect of magic.' The first one asked, 'Who had worked magic on him?' The other replied, 'Lubaid bin Asam.' The first one asked, 'What material (did he use)?' The other replied, 'The skin of the pollen of a male date tree with a comb and the hair stuck to it, kept under a stone in the well of Dharwan."' Then the Prophet went to that well and said, "This is the same well which was shown to me in the dream. The tops of its date-palm trees look like the heads of the devils, and its water looks like the Henna infusion." Then the Prophet ordered that those things be taken out. I said, "O Allah's Apostle! Won't you disclose (the magic object)?" The Prophet said, "Allah has cured me and I hate to circulate the evil among the people." 'Aisha added, "(The magician) Lubaid bin Asam was a man from Bani Zuraiq, an ally of the Jews."

یہ حدیث شیئر کریں