اگر کوئی اپنے مال ودولت کو نذر کے طور پر ہدیہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
راوی: محمد بن وہب , محمد بن سلمة , ابن اسحق , محمد بن زبیر , ان کے والد , اہل بصرہ کا آدمی , عمران بن حصین
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ قَالَ صَحِبْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ النَّذْرُ نَذْرَانِ فَمَا کَانَ مِنْ نَذْرٍ فِي طَاعَةِ اللَّهِ فَذَلِکَ لِلَّهِ وَفِيهِ الْوَفَائُ وَمَا کَانَ مِنْ نَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَذَلِکَ لِلشَّيْطَانِ وَلَا وَفَائَ فِيهِ وَيُکَفِّرُهُ مَا يُکَفِّرُ الْيَمِينَ
محمد بن وہب، محمد بن سلمة، ابن اسحاق ، محمد بن زبیر، ان کے والد، اہل بصرہ کا ایک آدمی، حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا نذریں دو قسم کی ہوتی ہیں جو نذر اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری کے لئے ہو بس وہ ہی نذر اللہ تعالیٰ کے واسطے ہے اور اس نذر کے پورا کرنے کا حکم ہے اور جو نذر ایسی ہو کہ جس میں گناہ ہے وہ نذر شیطان کے واسطے ہے اور اس کا پورا کرنا کچھ لازم نہیں ہے اور ایسی نذر کا کفارہ بھی وہی دیا جاتا ہے جو قسم کا دیا جاتا ہے۔
It was nariated that Muhammad bin Az-Zuhayr Hanzali said: My father told me that a man told him, that he asked ‘Imran bin Hussain about a man who made a vow not to attend the prayers in the mosque of his people. Imrän said; I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: There is no vow at a moment of anger and its expiation is the expiation for an oath.''(Da`if)