خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
راوی: حاجب بن ولید محمد بن حرب زبیدی زہری , عبیداللہ بن عبداللہ , ابن عباس ابوہریرہ ,
حَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَوْ أَبَا هُرَيْرَةَ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی التُّجِيبِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ کَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَجُلًا أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَرَی اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطِفُ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ فَأَرَی النَّاسَ يَتَکَفَّفُونَ مِنْهَا بِأَيْدِيهِمْ فَالْمُسْتَکْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ وَأَرَی سَبَبًا وَاصِلًا مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ فَأَرَاکَ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ فَعَلَا ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ بِهِ ثُمَّ وُصِلَ لَهُ فَعَلَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي فَلَأَعْبُرَنَّهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْبُرْهَا قَالَ أَبُو بَکْرٍ أَمَّا الظُّلَّةُ فَظُلَّةُ الْإِسْلَامِ وَأَمَّا الَّذِي يَنْطِفُ مِنْ السَّمْنِ وَالْعَسَلِ فَالْقُرْآنُ حَلَاوَتُهُ وَلِينُهُ وَأَمَّا مَا يَتَکَفَّفُ النَّاسُ مِنْ ذَلِکَ فَالْمُسْتَکْثِرُ مِنْ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنْ السَّمَائِ إِلَی الْأَرْضِ فَالْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيکَ اللَّهُ بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ ثُمَّ يُوصَلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ فَأَخْبِرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا قَالَ فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي مَا الَّذِي أَخْطَأْتُ قَالَ لَا تُقْسِمْ
حاجب بن ولید، محمد بن حرب، زبیدی، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ، ابن عباس یا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو اور عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) میں نے آج رات خواب میں بادل دیکھے جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے میں نے لوگوں کو دیکھا کہ اس سے اپنے اپنے ہاتھوں میں چلو بھر بھر کر لے رہے ہیں ان میں سے بعض زیادہ لے رہے ہیں اور بعض کم اور میں نے ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین تک ہے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اس رسی کو پکڑا اور اوپر چڑھ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک آدمی نے اسے پکڑا وہ بھی چڑھ گیا پھر ایک دوسرا آدمی بھی اسے پکڑ کر اوپر چڑھ گیا پھر ایک اور آدمی نے اسے پکڑا تو وہ رسی ٹوٹ گئی پھر اس کے لئے جوڑ دی گئی تو وہ چڑھ گیا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیں کہ میں اس کی تعبیر کروں رسول اللہ نے فرمایا تعبیر کرو۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا بادل سے مراد اسلام کا سایہ ہے اور گھی اور شہد کے ٹپکنے سے مراد قرآن مجید کی حلاوت و نرمی ہے اس سے لوگوں کا حاصل کرنا قرآن مجید سے کم اور زیادہ حاصل کرنے کے مترادف ہے اور رسی جو آسمان سے زمین تک ہے اس سے مراد وہ حق ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قائم ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں اللہ اس کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلند فرمائے گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو آدمی اس کو تھامے گا وہ اس کے ذریعہ بلند ہوگا پھر اس کے بعد دوسرا آدمی پکڑے گا وہ بھی بلند ہو جائے گا پھر اس کے بعد ایک دوسرا آدمی پکڑے گا وہ بھی بلند ہو جائے گا پھر اس کے بعد ایک دوسرا آدمی پکڑے گا تو اس سے دین میں خلل واقع ہوگا لیکن وہ خرابی دور ہو جائے گی اور وہ بھی بلندی پر چلا جائے گا اے اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتائیں کہ میں نے تعیبر درست کی ہے یا خطاء کی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعض تعبیر تو نے درست کی ہیں اور بعض میں غلطی کی ہے ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتائیں جو میں نے غلطی کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم مت دو۔
It is reported eithfr on the authority of Ibn Abbas or on the authority of Abu Huraira that a person came to Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Allah's Messenger, I saw while I was sleeping during the night (this vision) that there was a canopy from which butter and honey were trickling and I also saw people collecting them in the palms of their hands, some more, some less, and I also saw a rope connecting the earth with the sky and I saw you catching hold of it and rising towards the heaven; then another person after you catching hold of it and rising towards (Heaven); then another person catching hold of it, but it was broken while it was rejoined for him and he also climbed up. Abu Bakr said: Allah's Messenger, may my father be sacrificed for you, by Allah, allow me to interpret it. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: Well, give its interpretation. Thereupon Abu Bakr said: The canopy signifies the canopy of Islam and that what it trickles out of it in the form of butter and honey is the Holy Qur'an and its sweetness and softness and what the people get hold of it in their palms implies major portion of the Qur'an or the small portion; and so far as the rope joining the sky with the earth is concerned, it is the Truth by which you stood (in the worldly life) and by which Allah would raise you (to Heaven). Then the person after you would take hold of it and he would also climb up with the help of it. Then another person would take hold of it and climb up with the help of it. Then another person would take hold of it and it would be broken; then it would be rejoined for him and he would climb up with the help of it. Allah's Messenger, may my father be taken as a ransom for you, tell me whether I have interpreted it correctly or I have made an error. Allah's Messenger (may peace be upon him) said: You have interpreted a part of it correctly and you have erred in interpreting a part of it. Thereupon he said: Allah's Messenger, by Allah, tell me that part where I have committed an error. Thereupon he said: Don't take oath.