مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حضرت علی بن ابی طالب کے مناقب کا بیان ۔ حدیث 727

ان کو یہ احساس نہیں کہ صحابہ کی آڑ میں بات ذات رسالت تک پہنچتی ہے

راوی:

صحابہ کرام اور صدر اول کے اہل ایمان کے بارہ میں اس قدر جارحانہ اور انتہا پسندانہ عقیدہ ونظریہ رکھنے کی صورت میں ) روافض نے جن نکتہ نظر اختیار کیا ہے اس کے سبب دین واسلام کو کلیۃ باطل قرار دینا لازم آتا ہے کیونکہ وہ عظیم ہستیاں جو دین وشریعت کے نقل وروایت کامدار ہیں ، اگر شیعہ اور رافضی جماعت کے بقول محض نفسیاتی جذبات وخواہشات کے تحت نصوص کو چھپا سکتی ہیں ظلم وتعدی کی راہ اختیار کر سکتی ہیں ، حق پر کذب وافتراء کا پردہ ڈال سکتی ہیں تو پھر کیا چیز باقی رہ جاتی ہے جو واضح طور پر ثابت کردے کہ ان ہستیوں نے جو اسلام ہم تک پہنچایا ہے اور احادیث وروایات کی صورت میں دین وشریعت کا جو بنیادی سرمایہ ہم تک منتقل کیا ہے وہ سب لغو وباطل اور جھوٹ کا پلندہ نہیں ہے معاذاللہ بلکہ حقیقت میں تو بات ذات رسالت پناہ تک پہنچتی ہے کہ (معاذاللہ ) غیر معتبر ، بددیانت اور ایسے بے کردار لوگوں کا اتنا بڑا گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن صحبت میں مدتوں رہا جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ربع صدی کی مسلسل تبلیغی مساعی اور تربیتی جدوجہد بھی دین ومذہب اور اخلاق وکردار کی راہ مستقیم پر گامزن رکھنے میں کامیاب نہ ہوسکی و اللہ ان ہذا لشیء عجاب اور پھر جیسا کہ پہلے ذکر ہوا خود سیدنا علی کی ذات کہاں محفوظ رہی ایک بڑا الزام تو ان پر بھی آتا ہے کہ انہوں نے حق کی تاکید کرنے اور حق مانگنے میں سستی وکمزوری دکھائی اور مداہنت کا راستہ اختیار کیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں