کیا مسلمان کسی کافر کا وارث ہو سکتا ہے؟
راوی: احمد بن حنبل , عبدالرزاق , معمر , زہری , علی بن حسین , عمرو بن عثمان , اسامہ بن زید
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا فِي حِجَّتِهِ قَالَ وَهَلْ تَرَکَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلًا ثُمَّ قَالَ نَحْنُ نَازِلُونَ بِخَيْفِ بَنِي کِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَی الْکُفْرِ يَعْنِي الْمُحَصَّبِ وَذَاکَ أَنَّ بَنِي کِنَانَةَ حَالَفَتْ قُرَيْشًا عَلَی بَنِي هَاشِمٍ أَنْ لَا يُنَاکِحُوهُمْ وَلَا يُبَايِعُوهُمْ وَلَا يُؤْوُوهُمْ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَالْخَيْفُ الْوَادِي
احمد بن حنبل، عبدالرزاق، معمر، زہری، علی بن حسین، عمرو بن عثمان، اسامہ بن زید سے روایت ہے کہ آپ کے زمانہ حج میں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کل آپ کہاں اتریں گے؟ (یعنی کس گھر میں قیام فرما ہوں گے؟) آپ نے فرمایا کیا عقیل نے (ابن ابی طالب نے) ہمارے لئے کوئی گھر چھوڑا ہے؟ (یعنی نہیں چھوڑا) پھر آپ نے فرمایا ہم بنی کنانہ کے خیف میں۔ جہاں قریش نے کفر پر قسم کھائی تھی۔ یعنی محصب میں اتریں گے۔ اس میں کفر پر قسم کھانے سے مراد وہ معاہدہ ہے جو بنی کنانہ نے قریش کے ساتھ کیا تھا یعنی یہ کہ ہم بنو ہاشم سے نہ نکاح کے معاملات کریں گے اور نہ ان سے خرید وفروخت کریں گے اور نہ ہم ان کو پناہ دیں گے۔