ناتہ کی میراث نے اقرار کی میراث کو موقوف کردیا
راوی: ہارون بن عبداللہ , ابواسامہ , ادریس بن یزید , طلحہ بن مصرف , سعید بن جبیر , ابن عباس
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنِي إِدْرِيسُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ مُصَرِّفٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَی وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُکُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ قَالَ کَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ تُوَرَّثُ الْأَنْصَارَ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ فَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلِکُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ مِمَّا تَرَکَ قَالَ نَسَخَتْهَا وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُکُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ مِنْ النَّصْرِ وَالنَّصِيحَةِ وَالرِّفَادَةِ وَيُوصِي لَهُ وَقَدْ ذَهَبَ الْمِيرَاثُ
ہارون بن عبد اللہ، ابواسامہ، ادریس بن یزید، طلحہ بن مصرف، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کا جو یہ ارشاد ہے جن لوگوں سے تم نے قسمیں کھائی ہیں ان کو ان کا حصہ دو۔ اس کا قصہ یہ ہے کہ اسلام کے ابتدائی دور میں جب مہاجرین مدینہ آئے تو وہ (یعنی مہاجرین) انصار کے مال کے وارث ہوتے تھے علاوہ ان کے رشتہ داروں کے اور یہ حکم اس مواخاة (بھائی چارہ) کی بنیاد پر تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مہاجرین وانصار کے درمیان قائم کرایا تھا لیکن جب یہ آیت۔ ہم نے ہر ایک کے وارث بنائے اس مال میں جو والدین چھوڑ جائیں۔ اتری تو اس سے یہ آیت۔ جن لوگوں سے تم نے قسمیں کھائی ہیں ان کو ان کا حصہ دو۔ منسوخ ہوگئی ان کا یہ حصہ مدد نصیحت اور رفاقت کی غرض سے تھا۔ اب ان کی میراث ختم ہوگئی البتہ ان کے لئے (تہائی مال میں) وصیت کی جا سکتی ہے۔