ناتہ کی میراث نے اقرار کی میراث کو موقوف کردیا
راوی: احمد بن محمد , علی بن حسین , ان کے والد , یزید نحوی , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا فَکَانَ الْأَعْرَابِيُّ لَا يَرِثُ الْمُهَاجِرَ وَلَا يَرِثُهُ الْمُهَاجِرُ فَنَسَخَتْهَا فَقَالَ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ
احمد بن محمد، علی بن حسین، ان کے والد، یزید نحوی، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ (پہلے اللہ تعالیٰ کا یہ حکم تھا کہ) جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے اور جو لوگ ایمان نہیں لائے اور ہجرت نہیں کی وہ ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے پس جو مسلمان شخص کافروں کے ملک میں ہوتا وہ مہاجر کا وارث نہ ہوتا اور نہ مہاجر اس کا وارث قرار پاتا اس کے بعد یہ حکم (وَاُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ) 33۔ الأحزاب : 6) سے منسوخ ہوگیا۔