زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
راوی: قتیبہ , ابوالاحوص , طارق نے سعید بن مسیب
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ طَارِقٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَقَالَ إِنَّمَا يَزْرَعُ ثَلَاثَةٌ رَجُلٌ لَهُ أَرْضٌ فَهُوَ يَزْرَعُهَا أَوْ رَجُلٌ مُنِحَ أَرْضًا فَهُوَ يَزْرَعُ مَا مُنِحَ أَوْ رَجُلٌ اسْتَکْرَی أَرْضًا بِذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ مَيَّزَهُ إِسْرَائِيلُ عَنْ طَارِقٍ فَأَرْسَلَ الْکَلَامَ الْأَوَّلَ وَجَعَلَ الْأَخِيرَ مِنْ قَوْلِ سَعِيدٍ
قتیبہ، ابوالاحوص، حضرت طارق نے حضرت سعید بن مسیب سے اور انہوں نے حضرت رافع بن خدیج سے روایت کی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محاقلہ مزابنہ کی ممانعت ارشاد فرمائی اور فرمایا تین شخص ہی کھیتی کر سکتے ہیں نمبر1 وہ شخص جس کی زمین ہو یعنی زمین کا مالک ہو نمبر2 وہ شخص جس کو کہ احسان کے طور ہر کھیتی کا کہا جائے نمبر3 وہ شخص کہ جس نے زمین کو سونے یا چاندی کے عوض کرایہ یا اجرت پر لیا ہو۔ حضرت امام نسائی فرماتے ہیں کہ (راوی) اسرائیل نے اس روایت کو علیحدہ کیا طارق سے سن کر۔ مرسل کہا پہلے کلام کو اور آخری والے کلام کے بارے میں فرمایا کہ یہ حضرت سعید بن مسیب کا ارشاد گرامی ہے اور یہ حدیث نہیں ہے۔
It was narrated that Saeed said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade Al-Mu Saeed said: “And he narrated soniething similar.” And Su Ath-ThawrI reported it from fariq: (Hasan)