باب اس بارے میں قرآن سات قراء توں پر نازل ہوا
راوی: احمد بن منیع , حسن بن موسی , شیبان , عاصم , زربن حبیش , ابی بن کعب
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ قَالَ لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلَ فَقَالَ يَا جِبْرِيلُ إِنِّي بُعِثْتُ إِلَی أُمَّةٍ أُمِّيِّينَ مِنْهُمْ الْعَجُوزُ وَالشَّيْخُ الْکَبِيرُ وَالْغُلَامُ وَالْجَارِيَةُ وَالرَّجُلُ الَّذِي لَمْ يَقْرَأْ کِتَابًا قَطُّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَی سَبْعَةِ أَحْرُفٍ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأُمِّ أَيُّوبَ وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ وَسَمُرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي جُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَبِي بَکْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ
احمد بن منیع، حسن بن موسی، شیبان، عاصم، زربن حبیش، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جبرائیل علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے جبرائیل میں ایسی قوم کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں جو امی (یعنی اَن پڑھ) ہے۔ ان میں بوڑھے بھی ہیں عمر رسیدہ بھی ہیں بچے بھی ہیں اور بچیاں بھی۔ پھر ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے کبھی کتاب نہیں پڑھی۔ جبرائیل نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! قرآن کو سات حرفوں (یعنی قرأت وں) پر نازل کیا گیا ہے۔ اس باب میں عمرحذیفہ بن یمان ابوہریرہ اور ام ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے بھی روایت ہے۔ ام ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی ہیں۔ نیز سمرہ ابن عباس اور ابوجہم بن حارث بن صمہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور کئی سندوں سے ابی بن کعب ہی سے منقول ہے۔
Sayyidina Ubayy ibn Ka’b (RA) reported that when Allah’s Messenger (SAW) met Jibril he said, “O Jibril, I am sent to a ummah who are unlettered. They include old women, old men, young boys, young girls and men who have never read a book.” He said, “O Muhammad, the Quran is revealed in seven readings.”
[Ahmed 23507]