زمین کو تہائی یا چوتھائی پیدا وار پر کرایہ پر دینے سے متعلق مختلف احادیث
راوی: مغیرة بن عبدالرحمن , عیسیٰ بن یونس , اوزاعی , ربیعہ بن ابی عبدالرحمان , حنظلہ بن قیسنصاری
أَخْبَرَنِي الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَی هُوَ ابْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ کِرَائِ الْأَرْضِ بِالدِّينَارِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِذَلِکَ إِنَّمَا کَانَ النَّاسُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤَاجِرُونَ عَلَی الْمَاذِيَانَاتِ وَأَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ فَيَسْلَمُ هَذَا وَيَهْلِکُ هَذَا وَيَسْلَمُ هَذَا وَيَهْلِکُ هَذَا فَلَمْ يَکُنْ لِلنَّاسِ کِرَائٌ إِلَّا هَذَا فَلِذَلِکَ زُجِرَ عَنْهُ فَأَمَّا شَيْئٌ مَعْلُومٌ مَضْمُونٌ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَافَقَهُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ عَلَی إِسْنَادِهِ وَخَالَفَهُ فِي لَفْظِهِ
مغیرة بن عبدالرحمن، عیسیٰ بن یونس، اوزاعی، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن ، حضرت حنظلہ بن قیس انصاری سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رافع بن خدیج سے دریافت کیا کہ کیا زمین کو اجرت پر دینا دینار چاندی یا نقد رقم کے عوض جائز ہے؟ اس پر حضرت رافع بن خدیج نے فرمایا کہ عہد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تو لوگ زمین کو اس پیداوار کے عوض دیا کرتے تھے جو کہ پانی بہنے کی جگہوں پر ہوتی تھی پھر کبھی وہاں پر پیداوار ہوتی اور کبھی وہ دوسری جگہ ہوتی اس جگہ نہ ہوتی لیکن لوگوں کا یہی حصہ تھا اس وجہ سے اس کی ممانعت ہوئی اور اگر کرایہ کے عوض کوئی چیز مقرر ہو کہ جس کا کوئی شخص ذمہ دار ہو تو اس میں کسی قسم کا کوئی حرج نہیں ہے۔
It was narrated that Hanzalah bin Qais said: “I asked
Rafi’ bin Khadij about leasing land. He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم forbade leasing land.’ I said:
‘For gold and silver?’ He said: ‘No, rather he forbade leasing it return for what the land produces As for gold and silver thete is nothing wrotig with that.” Sufyan Ath ha may Allah be pleased with him, reported it from Rabi’ah, hut h did not narrate it in Marfu’ form….