پھلوں اور کھیتوں کی بیع میں آفت کا بیان
راوی:
عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَهَا تَقُولُ ابْتَاعَ رَجُلٌ ثَمَرَ حَائِطٍ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَالَجَهُ وَقَامَ فِيهِ حَتَّی تَبَيَّنَ لَهُ النُّقْصَانُ فَسَأَلَ رَبَّ الْحَائِطِ أَنْ يَضَعَ لَهُ أَوْ أَنْ يُقِيلَهُ فَحَلَفَ أَنْ لَا يَفْعَلَ فَذَهَبَتْ أُمُّ الْمُشْتَرِي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَأَلَّی أَنْ لَا يَفْعَلَ خَيْرًا فَسَمِعَ بِذَلِکَ رَبُّ الْحَائِطِ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ لَهُ
عَنْ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَضَی بِوَضْعِ الْجَائِحَةِ
قَالَ مَالِک وَعَلَی ذَلِکَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا قَالَ مَالِک وَالْجَائِحَةُ الَّتِي تُوضَعُ عَنْ الْمُشْتَرِي الثُّلُثُ فَصَاعِدًا وَلَا يَکُونُ مَا دُونَ ذَلِکَ جَائِحَةً
عمرہ بنت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے باغ کے پھل خریدے اور اس کی درستی میں مصروف ہوا مگر ایسی آفت آئی جس سے نقصان معلوم ہوا تو باغ کے مالک سے کہا یا تو پھلوں کی قیمت کچھ کم کر دو یا اس بیع کو فسخ کر ڈالو اس نے قسم کھالی میں ہرگز نہ کروں گا تب خریداری کر ڈالو اس نے قسم کھالی میں ہرگز نہ کروں گا تب خریدار کی ماں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آن کر یہ سب قصہ بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا قسم کھالی اس نے کہ میں یہ بہتری کا کام نہ کروں گا جب مالک باغ کو یہ خبر پہنچی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا خریدار کہے وہ مجھ کو منظور ہے ۔
عمر بن عبدالعزیز نے حکم کیا مشتری (خریدنے والا) کو نقصان دلانے کا جب کھیت یا میوے کو آفت پہنچے ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہی حکم ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ اس آفت سے تہائی مال یا زیادہ نقصان ہوا ہو اگر اس سے کم نقصان ہوگا اس کا شمار نہیں ۔
Yahya related to me from Malik that Abu'r-Rijal Muhammad ibn Abd ar-Rahman heard his mother, Amra bint Abd ar-Rahman say, "A man bought the fruit of an enclosed orchard in the time of the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and he tended it while staying on the land. It became clear to him that there was going to be some loss. He asked the owner of the orchard to reduce the price for him or to revoke the sale, but the owner made an oath not to do so. The mother of the buyer went to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and told him about it. The Messengerof Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'By this oath, he has sworn not to do good.' The owner of the orchard heard about it and went to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and said, 'Messenger of Allah, the choice is his.' "