باب سورت بقرہ کے متعلق
راوی: محمود بن غیلان , وکیع , اشعث سمان , عاصم بن عبیداللہ , عامر بن ربیعہ
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ السَّمَّانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ فَلَمْ نَدْرِ أَيْنَ الْقِبْلَةُ فَصَلَّی کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا عَلَی حِيَالِهِ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا ذَکَرْنَا ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَشْعَثَ السَّمَّانِ أَبِي الرَّبِيعِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَأَشْعَثُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ
محمود بن غیلان، وکیع، اشعث سمان، عاصم بن عبیداللہ، حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ایک اندھیری رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، ہم میں سے کسی کو قبلے کی سمت معلوم نہیں تھی، لہذا جس کا جدھر منہ تھا، اسی طرف نماز پڑھ لی، صبح ہوئی تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو یہ آیت نازل ہوئی (فَاَيْنَ مَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ) 2۔ البقرۃ : 115) (تم جس طرف بھی منہ کرو گے اسی طرف اللہ کا چہرہ ہے) یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اشعث بن سمان ربیع کی روایت سے جانتے ہیں اور یہ ضعیف ہے۔
Sayyidina Aamir ibn Rabi’ah (RA) narrated: We were with the Prophet (SAW) in a journey on a dark night. So, we could not make out where the qiblah was. So, every one of us prayed in the direction he faced. When it was morning, we mentioned that to Allah’s Messenger (SAW). So, the verse was revealed:
“So, withersoever you turn, there is Allah’s countenance.” (2: 115)
[Muslim 701, Bukhari 1093]