ابو عبیدہ کو " امین الامت " کا خطاب
راوی:
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لكل أمة أمين وأمين هذه الأمة أبو عبيدة بن الجراح . متفق عليه
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر امت کا ایک " امین " ہوتا ہے (کہ وہ اللہ اور اللہ کے بندوں کے حقوق میں اور اپنے نفس کے بارے میں خیانت نہیں کرتا ) اور اس امت کے آمین ابوعبیدہ ابن الجراح ہیں ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح :
اگرچہ تمام ہی صحابہ وصف امانت کے حامل تھے لیکن صرف حضرت ابوعبیدہ کو اس امت کا امین اس اعتبار سے فرمایا گیا کہ یا تو ان میں یہ وصف دوسرے صحابہ کی بہ نسبت زیادہ غالب تھا یا یہ کہ خود ان کے دوسرے اوصاف کی بہ نسبت یہ وصف ان پر زیادہ غالب تھا ۔ بہرحال حضرت ابوعبیدہ اپنے ذاتی محاسن وکمالات کی بناپر بڑے شان والے صحابی ہیں اور ان کے مناقب وفضائل میں اور بھی بہت سی رواتیں منقول ہیں ۔ ان کے جو مختلف پندونصائح مختلف کتابوں میں مذکور ہیں ان میں سے ایک یہ نصیحت نہایت قیمتی ہے ۔
بادروا السیأات القد یمات بالحسنات الحادثات والا رب مبیض لثیابہ مدلس لدینہ والا رب مکرم لنفسہ وہو لہا مہین :
" پچھلے گناہوں پر ( خمیازہ بھگتنے سے پہلے ) نئی نیکیاں بڑھالو ، اور یاد رکھوایسے لوگ بھی ہیں جو اپنی پوشاک تو اجلی رکھتے ہیں لیکن اپنا دین میلا رکھتے ہیں اور یہ بھی یاد رکھو کہ بعض لوگ اپنے آپ کو عزت دار محسوس کرتے ہیں حالانکہ انجام کے اعتبار سے وہ خود کو ذلت وخواری میں ڈالنے والے ہیں ۔"