رجسٹر میں مستحقین کے ناموں کا اندراج کرنا
راوی: محمود بن خالد , محمد بن عائذ , ولید , عیسیٰ بن یونس , ابن عدی
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَائِذٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنِي فِيمَا حَدَّثَهُ ابْنٌ لِعَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْکِنْدِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ کَتَبَ إِنَّ مَنْ سَأَلَ عَنْ مَوَاضِعِ الْفَيْئِ فَهُوَ مَا حَکَمَ فِيهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَرَآهُ الْمُؤْمِنُونَ عَدْلًا مُوَافِقًا لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ اللَّهُ الْحَقَّ عَلَی لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ فَرَضَ الْأَعْطِيَةَ لِلْمُسْلِمِينَ وَعَقَدَ لِأَهْلِ الْأَدْيَانِ ذِمَّةً بِمَا فَرَضَ عَلَيْهِمْ مِنْ الْجِزْيَةِ لَمْ يَضْرِبْ فِيهَا بِخُمُسٍ وَلَا مَغْنَمٍ
محمود بن خالد، محمد بن عائذ، ولید، عیسیٰ بن یونس، حضرت ابن عدی سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے لکھا کہ جو شخص مال فئی کا مصرف دریافت کرے تو اس کو بتا دینا چاہئے کہ اس کا مصرف وہی ہے جہاں حضرت عمر بن خطاب نے اس کو صرف کرنے کا حکم فرمایا ہے اور تمام مؤمنین نے ان کے فیصلہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کی روشنی میں کہ اللہ نے عمر کی زبان اور دل پر حق کو جاری فرما دیا ہے۔ عین عدل تصور کیا۔ حضرت عمر نے عطایا کو مقرر کیا اور جزیہ کے بدلہ میں سب مذہب والوں کا ذمہ لیا۔ اس میں نہ آپ نے پانچواں حصہ مقرر کیا اور نہ اس کو مال غنیمت کے مثل تصور کیا۔
Narrated Umar ibn al-Khattab:
A son of Adi ibn Adi al-Kindi said that Umar ibn AbdulAziz wrote (to his governors): If anyone asks about the places where spoils (fay') should be spent, that should be done in accordance with the decision made by Umar ibn al-Khattab (Allah be pleased with him). The believers considered him to be just, according to the saying of the Prophet (peace_be_upon_him): Allah has placed truth upon Umar's tongue and heart. He fixed stipends for Muslims, and provided protection for the people of other religions by levying jizyah (poll-tax) on them, deducting no fifth from it, nor taking it as booty.