سنن ابن ماجہ ۔ جلد سوم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 112

گرگٹ (اور چھپکلی) کو مار ڈالنا

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , یونس بن محمد , جریر بن حازم , نافع , فاکہ بن مغیرہ کی آزاد کردہ باندی سائبہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ سَائِبَةَ مَوْلَاةِ الْفَاکِهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَی عَائِشَةَ فَرَأَتْ فِي بَيْتِهَا رُمْحًا مَوْضُوعًا فَقَالَتْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ مَا تَصْنَعِينَ بِهَذَا قَالَتْ نَقْتُلُ بِهِ هَذِهِ الْأَوْزَاغَ فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا أَنَّ إِبْرَاهِيمَ لَمَّا أُلْقِيَ فِي النَّارِ لَمْ تَکُنْ فِي الْأَرْضِ دَابَّةٌ إِلَّا أَطْفَأَتْ النَّارَ غَيْرَ الْوَزَغِ فَإِنَّهَا کَانَتْ تَنْفُخُ عَلَيْهِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِ

ابوبکر بن ابی شیبہ، یونس بن محمد، جریر بن حازم، نافع، فاکہ بن مغیرہ کی آزاد کردہ باندی حضرت سائبہ فرماتی ہیں کہ میں سیدہ عائشہ کے گھر گئی۔ دیکھا کہ گھر میں ایک برچھا رکھا ہوا ہے۔ تو عرض کیا اے ام المومنین! آپ اس سے کیا کرتی ہیں ؟ فرمانے لگیں ہم اس سے گرگٹ (اور چھپکلیاں) مارتی ہیں۔ اس لئے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں بتایا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیا تو زمین کے ہر جانور نے آگ بجھانے کی کوشش کی۔ سوائے گرگٹ کے کہ یہ اس میں پھونک مار رہا تھا (تاکہ اور بھڑکے) اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے مار ڈالنے کا حکم فرمایا۔

It was narrated from Sa'ibah, the freed slave woman of Fakih bin Mughirah, that she entered upon 'Aishah and saw a spear in her house. She said: "O Mother of the Believers, what do you do with this?" She said: "We kill these house lizards with it, for the Prophet of Allah told us that when Ibrahim was thrown into the fire, there was no beast on earth that did not try to put it out, apart from the house lizard that blew on it. So the Messenger of Allah commanded that they should be killed."

یہ حدیث شیئر کریں