ان مالوں کا بیان جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال غنیمت میں سے اپنے لئے چن لیتے تھے
راوی: محمد بن عبید ابن ثور , معمر , زہری
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي قَوْلِهِ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِکَابٍ قَالَ صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ فَدَکَ وَقُرًی قَدْ سَمَّاهَا لَا أَحْفَظُهَا وَهُوَ مُحَاصِرٌ قَوْمًا آخَرِينَ فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ بِالصُّلْحِ قَالَ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِکَابٍ يَقُولُ بِغَيْرِ قِتَالٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَکَانَتْ بَنُو النَّضِيرِ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصًا لَمْ يَفْتَحُوهَا عَنْوَةً افْتَتَحُوهَا عَلَی صُلْحٍ فَقَسَمَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ لَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا رَجُلَيْنِ کَانَتْ بِهِمَا حَاجَةٌ
محمد بن عبید ابن ثور، معمر، حضرت زہری سے روایت ہے کہ یہ جو اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ تم نے ان مالوں کے حصول میں اپنے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے (یعنی جنگ کے بغیر حاصل کئے اس کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فدک اور گاؤں والوں سے صلح کی اس حال میں کہ آپ ایک قوم کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ میرے شیخ نے اس گاؤں کا نام لیا تھا لیکن مجھے یاد نہیں رہا۔ ان لوگوں نے آپ کے پاس بطور صلح مال بھیجا تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ۔ ان مالوں پر تم نے اپنے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے یعنی بغیر جنگ کے یہ مال ہاتھ آیا۔ زہری کہتے ہیں کہ بنونضیر کے اموال بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے خاص تھے کیونکہ مسلمانوں نے اس کو بزور بازو حاصل نہ کیا تھا بلکہ صلح کر کے حاصل کیا تھا اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مال کو مہاجرین میں تقسیم فرمایا اور انصار کو اس میں سے کچھ نہ دیا سوائے ان دو شخصوں کے جو ضرورت مند تھے۔