جس طرح یا جس جانور کو بیچنا نا درست ہے ۔
راوی:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ وَکَانَ بَيْعًا يَتَبَايَعُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ کَانَ الرَّجُلُ يَبْتَاعُ الْجَزُورَ إِلَی أَنْ تُنْتَجَ النَّاقَةُ ثُمَّ تُنْتَجَ الَّتِي فِي بَطْنِهَا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا حبل الحبلہ کی بیع سے یہ بیع ایام جاہلت میں مروج تھی آدمی اونٹ خریدتا تھا اس وعدے پر کہ جب اونٹنی کا بچہ ہوگا اور پھر بچے کا بچہ اس وقت میں دام لوں گا ۔
Yahya related to me from Malih from Nafi from Abdullah ibn Umar that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbade the transaction called habal alhabala. It was a transaction which the people of Jahiliya practised. A man would buy the unborn offspring of the unborn offspring of a she-camel.