سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء ۔ حدیث 1208

ان مالوں کا بیان جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال غنیمت میں سے اپنے لئے چن لیتے تھے

راوی: عمرو بن مرزوق , شعبہ , عمرو بن مرہ , ابوالبختری

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ حَدِيثًا مِنْ رَجُلٍ فَأَعْجَبَنِي فَقُلْتُ اکْتُبْهُ لِي فَأَتَی بِهِ مَکْتُوبًا مُذَبَّرًا دَخَلَ الْعَبَّاسُ وَعَلِيٌّ عَلَی عُمَرَ وَعِنْدَهُ طَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ وَسَعْدٌ وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فَقَالَ عُمَرُ لِطَلْحَةَ وَالزُّبَيْرِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ وَسَعْدٍ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ مَالِ النَّبِيِّ صَدَقَةٌ إِلَّا مَا أَطْعَمَهُ أَهْلَهُ وَکَسَاهُمْ إِنَّا لَا نُورَثُ قَالُوا بَلَی قَالَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ مِنْ مَالِهِ عَلَی أَهْلِهِ وَيَتَصَدَّقُ بِفَضْلِهِ ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَلِيَهَا أَبُو بَکْرٍ سَنَتَيْنِ فَکَانَ يَصْنَعُ الَّذِي کَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَکَرَ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِ مَالِکِ بْنِ أَوْسٍ

عمرو بن مرزوق، شعبہ، عمرو بن مرہ، حضرت ابوالبختری سے روایت ہے کہ میں نے ایک شخص سے ایک حدیث سنی جو مجھے پسند آئی میں نے کہا مجھے یہ حدیث لکھ کر دے دو تو وہ اس حدیث کو صاف صاف لکھ کر لایا۔ اس حدیث میں تھا کہ حضر عباس اور حضرت علی حضرت عمر کے پاس آئے اس وقت ان کے پاس حضرت طلحہ، حضرت زبیر، حضرت سعد اور حضرت عبدالرحمن بن عوف موجود تھے۔ یہ دونوں (یعنی حضرت عباس اور حضرت علی) آپس میں جھگڑ رہے تھے۔ حضرت عمر نے حضرت طلحہ، حضرت زبیر، حضرت عبدالرحمن اور حضرت سعد سے پوچھا کہ کیا تم کو یہ بات نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ نبی کا تمام مال صدقہ ہوتا ہے بجز اس کے جو خود اس کے اور اس کے اہل وعیال کے کھانے پینے اور اوڑھنے پہننے کے لئے ضروری ہو اور ہم لوگوں (یعنی گروہ انبیاء کا) کوئی وارث نہیں ہوتا۔ ان سب حضرات نے کہا ہاں بیشک آپ نے یہ فرمایا تھا۔ حضرت عمر نے مزید فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے مال میں سے اپنے اہل وعیال پر صرف کرتے تھے اور جو اس سے باقی بچتا وہ صدقہ فرما دیتے تھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوگئی اور اس مال کے متولی دو سال تک حضرت ابوبکر قرار پائے اور آپ اس میں سے اسی طرح تصرف کرتے رہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی زندگی میں کیا کرتے تھے۔ اس کے بعد راوی نے مالک بن اوس کی حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا۔

Narrated Umar ibn al-Khattab:
AbulBakhtari said: I heard from a man a tradition which I liked. I said to him: Write it down for me. So he brought it clearly written to me.
(It says): Al-Abbas and Ali entered upon Umar when Talhah, az-Zubayr, AbdurRahman and Sa'd were with him. They (Abbas and Ali) were disputing.
Umar said to Talhah, az-Zubayr, AbdurRahman and Sa'd: Do you not know that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: All the property of the Prophet (peace_be_upon_him) is sadaqah (alms), except what he provided for his family for their sustenance and their clothing. We are not to be inherited.
They said: Yes, indeed. He said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to spend from his property on his family, and give the residue as sadaqah (alms). The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) then died, and AbuBakr ruled for two years. He would deal with it in the same manner as the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) did. He then mentioned a little from the tradition of Malik ibn Aws.

یہ حدیث شیئر کریں