ان مالوں کا بیان جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مال غنیمت میں سے اپنے لئے چن لیتے تھے
راوی: محمد بن یحیی بن فارس , ابراہیم بن حمزہ , حاتم بن اسماعیل , اسامہ بن زید , ابن شہاب
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ قُلْتُ أَلَا تَتَّقِينَ اللَّهَ أَلَمْ تَسْمَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ وَإِنَّمَا هَذَا الْمَالُ لِآلِ مُحَمَّدٍ لِنَائِبَتِهِمْ وَلِضَيْفِهِمْ فَإِذَا مُتُّ فَهُوَ إِلَی وَلِيِّ الْأَمْرِ مِنْ بَعْدِي
محمد بن یحیی بن فارس، ابراہیم بن حمزہ، حاتم بن اسماعیل، اسامہ بن زید، ابن شہاب سے بھی یہ حدیث اسی سند کے ساتھ مروی ہے جیسا کہ پہلی حدیث۔ اس میں یوں ہے کہ حضرت عائشہ نے ان ازواج سے کہا کہ کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتیں؟ کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان نہیں سنا کہ۔ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے اور یہ مال آلِ محمد کی ضروریات اور ان کے مہمانوں کے لئے ہے۔ جب میں مرجاؤں تو یہ مال اس کے پاس رہے گا جو میرے بعد ولی امر (یعنی خلیفہ) ہوگا۔