آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
راوی: عبیداللہ بن عمرو بن میسرہ , عبدالرحمن بن مہدی , عبداللہ بن مبارک , یونس بن یزید , زہری , سعید بن مسیب , جبیربن مطعم
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَکِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّهُ جَائَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يُکَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا قَسَمَ مِنْ الْخُمُسِ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا وَقَرَابَتُنَا وَقَرَابَتُهُمْ مِنْکَ وَاحِدَةٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْئٌ وَاحِدٌ قَالَ جُبَيْرٌ وَلَمْ يَقْسِمْ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِکَ الْخُمُسِ کَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ قَالَ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَکُنْ يُعْطِي قُرْبَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيهِمْ قَالَ وَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُعْطِيهِمْ مِنْهُ وَعُثْمَانُ بَعْدَهُ
عبیداللہ بن عمرو بن میسرہ، عبدالرحمن بن مہدی، عبداللہ بن مبارک، یونس بن یزید، زہری، سعید بن مسیب، حضرت جبیربن مطعم سے روایت ہے کہ وہ اور عثمان بن عفان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس خمس کے بارے میں گفتگو کرنے کی غرض سے گئے جو آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کر دیا تھا (اور بنی نوفل اور بنی عبدشمس کو نہیں دیا تھا حالانکہ ان سب کا رشتہ ایک تھا) میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے ہمارے بھائیوں یعنی بنی مطلب کو حصہ دلا دیا اور ہمیں آپ نے کچھ بھی نہ دیا حالانکہ آپ سے ہماری اور ان کی قرابت داری ایک جیسی ہے۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بنو مطلب اور بنوہاشم ایک ہیں۔ جبیر کہتے ہیں کہ آپ نے اس خمس میں سے بنی عبدشمس اور بنی نوفل کو کچھ نہیں دیا تھا جس میں سے بنی ہاشم اور بنی مطلب کو دیا تھا۔ جبیر کہتے ہیں کہ ( آپ کی وفات کے بعد ابوبکر بھی خمس کو اسی طرح تقسیم کرتے رہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تقسیم فرمایا کرتے تھے بجز اس کے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قرابت داروں کو نہ دیتے تھے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی حیات میں دیا کرتے تھے (ممکن ہے اس وقت وہ ضروت مند نہ رہے ہوں) اور عمر بن خطاب ان کو دیا کرتے تھے اور اس کے بعد حضرت عثمان بھی ان کو دیتے رہے۔