آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
راوی: عباس بن عبدالعظیم , یحیی بن بکیر , ابوجعفر , مطرف , عبداللہ بن ابی لیلی
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًا يَقُولُ وَلَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُمُسَ الْخُمُسِ فَوَضَعْتُهُ مَوَاضِعَهُ حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَيَاةَ أَبِي بَکْرٍ وَحَيَاةَ عُمَرَ فَأُتِيَ بِمَالٍ فَدَعَانِي فَقَالَ خُذْهُ فَقُلْتُ لَا أُرِيدُهُ قَالَ خُذْهُ فَأَنْتُمْ أَحَقُّ بِهِ قُلْتُ قَدْ اسْتَغْنَيْنَا عَنْهُ فَجَعَلَهُ فِي بَيْتِ الْمَالِ
عباس بن عبدالعظیم، یحیی بن بکیر، ابوجعفر، مطرف، حضرت عبداللہ بن ابی لیلی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خمس کے خمس کو میری ولایت میں دیا تو میں اس کو اس کے مصارف پر صرف کرتا رہا اور یہ سلسلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات تک اور اس کے بعد ابوبکر وعمر کی زندگی تک جاری رہا۔ ایک مرتبہ حضرت عمر کی آخر حیات میں مال آیا۔ انہوں نے مجھے بلایا اور کہا لے لو۔ تم اس کے زیادہ حقدار ہو۔ میں نے کہا ہم کو اس کی ضرورت نہیں۔ اس کے بعد عمر نے اس کو بیت المال میں جمع کرایا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas:
Yazid ibn Hurmuz said that when Najdah al-Haruri performed hajj during the rule of Ibn az-Zubayr, he sent someone to Ibn Abbas to ask him about the portion of the relatives (in the fifth). He asked: For whom do you think? Ibn Abbas replied: For the relatives of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) divided it among them. Umar presented it to us but we found it less than our right. We, therefore returned it to him and refused to accept it.