ایک بیع میں دو بیع کرنے کی ممانعت ،۔
راوی:
بَاب النَّهْيِ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ و حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِرَجُلٍ ابْتَعْ لِي هَذَا الْبَعِيرَ بِنَقْدٍ حَتَّى أَبْتَاعَهُ مِنْكَ إِلَى أَجَلٍ فَسُئِلَ عَنْ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَكَرِهَهُ وَنَهَى عَنْهُ و حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ اشْتَرَى سِلْعَةً بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ نَقْدًا أَوْ بِخَمْسَةَ عَشَرَ دِينَارًا إِلَى أَجَلٍ فَكَرِهَ ذَلِكَ وَنَهَى عَنْهُ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ ابْتَاعَ سِلْعَةً مِنْ رَجُلٍ بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ نَقْدًا أَوْ بِخَمْسَةَ عَشَرَ دِينَارًا إِلَى أَجَلٍ قَدْ وَجَبَتْ لِلْمُشْتَرِي بِأَحَدِ الثَّمَنَيْنِ إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي ذَلِكَ لِأَنَّهُ إِنْ أَخَّرَ الْعَشَرَةَ كَانَتْ خَمْسَةَ عَشَرَ إِلَى أَجَلٍ وَإِنْ نَقَدَ الْعَشَرَةَ كَانَ إِنَّمَا اشْتَرَى بِهَا الْخَمْسَةَ عَشَرَ الَّتِي إِلَى أَجَلٍ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ اشْتَرَى مِنْ رَجُلٍ سِلْعَةً بِدِينَارٍ نَقْدًا أَوْ بِشَاةٍ مَوْصُوفَةٍ إِلَى أَجَلٍ قَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ بِأَحَدِ الثَّمَنَيْنِ إِنَّ ذَلِكَ مَكْرُوهٌ لَا يَنْبَغِي لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ وَهَذَا مِنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ قَالَ لِرَجُلٍ أَشْتَرِي مِنْكَ هَذِهِ الْعَجْوَةَ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا أَوْ الصَّيْحَانِيَّ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ أَوْ الْحِنْطَةَ الْمَحْمُولَةَ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا أَوْ الشَّامِيَّةَ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ بِدِينَارٍ قَدْ وَجَبَتْ لِي إِحْدَاهُمَا إِنَّ ذَلِكَ مَكْرُوهٌ لَا يَحِلُّ وَذَلِكَ أَنَّهُ قَدْ أَوْجَبَ لَهُ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ صَيْحَانِيًّا فَهُوَ يَدَعُهَا وَيَأْخُذُ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ الْعَجْوَةِ أَوْ تَجِبُ عَلَيْهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا مِنْ الْحِنْطَةِ الْمَحْمُولَةِ فَيَدَعُهَا وَيَأْخُذُ عَشَرَةَ أَصْوُعٍ مِنْ الشَّامِيَّةِ فَهَذَا أَيْضًا مَكْرُوهٌ لَا يَحِلُّ وَهُوَ أَيْضًا يُشْبِهُ مَا نُهِيَ عَنْهُ مِنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ وَهُوَ أَيْضًا مِمَّا نُهِيَ عَنْهُ أَنْ يُبَاعَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ مِنْ الطَّعَامِ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ
امام مالک کو پہنچا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا دو بیعوں سے ایک بیع میں ۔
ایک شخص نے دوسرے سے کہا تم میرے واستے یہ اونٹ نقد خرید کرلو میں تم سے وعدے پر خرید کر لوں گا عبداللہ بن عمر نے اس کا برا جانا اور منع کیا
قاسم بن محمد سے سوال ہوا ایک شخص نے ایک چیز خریدی دس دینار کے بدلے میں یا پندہ دینار اور ادھار کے بدلے میں تو قاسم بن محمد نے اس کو برا جانا اور اس سے منع کیا ۔
کہا مالک نے اگر کسی شخص نے ایک کپڑا اس شرط سے خریدا اگر نقد دے تو دس دینار دے اگر وعدے پر دے تو پندرہ دینار دے بہر حال مشتری (خریدنے والا) کو دونوں میں ایک قمیت دینا ضروری ہے تو یہ جانق نہیں کیونکہ اس نے اگر دس دینار نقد نہ دیئے تو دس کے بدلے پندرہ ادھار ہوئے اور جو دس نقد دے دیئے تو گویا پندرہ ادھار اس کے بدلے میں لیے۔
کہا مالک نے اگر مشتری (خریدنے والا) نے بائع (بچنے والا) سے کہا میں نے تجھ سے اس قسم کی کھجور پندرہ صاع یا اس قسم کی دس صاع ایک دینار کے بدلے میں لی دونوں میں سے ایک ضرور لوں گا یا یوں کہا میں نے تجھ سے اس قسم کی گیہوں پندرہ صاع یا اس قسم کی گیہوں دس صاع ایک دینار کے بدلے میں لئے دونوں میں سے ایک ضرور لوں گا تو یہ درست نہیں گویا اس نے دس صاع کھجور لے کر پھر اس کو چھوڑ کر پندرہ صاع کھجور لی یا دس صاع گیہوں چھوڑ کر اس کے عوض میں پندرہ صاع لئے یہ بھی اس میں داخل ہے یعنی دو بیع کرنا ایک بیع میں ۔