آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
راوی: عثمان بن ابی شیبہ , ابن نمیر , ہاشم بن برید , حسین بن میمون , عبداللہ بن عبداللہ , عبدالرحمن بن ابی لیلی
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْبَرِيدِ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام يَقُولُ اجْتَمَعْتُ أَنَا وَالْعَبَّاسُ وَفَاطِمَةُ وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ رَأَيْتَ أَنْ تُوَلِّيَنِي حَقَّنَا مِنْ هَذَا الْخُمُسِ فِي کِتَابِ اللَّهِ فَأَقْسِمْهُ حَيَاتَکَ کَيْ لَا يُنَازِعَنِي أَحَدٌ بَعْدَکَ فَافْعَلْ قَالَ فَفَعَلَ ذَلِکَ قَالَ فَقَسَمْتُهُ حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وَلَّانِيهِ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّی إِذَا کَانَتْ آخِرُ سَنَةٍ مِنْ سِنِي عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَإِنَّهُ أَتَاهُ مَالٌ کَثِيرٌ فَعَزَلَ حَقَّنَا ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَقُلْتُ بِنَا عَنْهُ الْعَامَ غِنًی وَبِالْمُسْلِمِينَ إِلَيْهِ حَاجَةٌ فَارْدُدْهُ عَلَيْهِمْ فَرَدَّهُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ لَمْ يَدْعُنِي إِلَيْهِ أَحَدٌ بَعْدَ عُمَرَ فَلَقِيتُ الْعَبَّاسَ بَعْدَمَا خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِ عُمَرَ فَقَالَ يَا عَلِيُّ حَرَمْتَنَا الْغَدَاةَ شَيْئًا لَا يُرَدُّ عَلَيْنَا أَبَدًا وَکَانَ رَجُلًا دَاهِيًا
عثمان بن ابی شیبہ، ابن نمیر، ہاشم بن برید، حسین بن میمون، عبداللہ بن عبد اللہ، حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ ایک مرتبہ میں عباس فاطمہ اور زید بن حارثہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جمع ہوئے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر آپ مناسب تصور فرمائیں تو خمس میں جو حق کتاب اللہ کی رو سے ہمارا بیٹھتا ہے اسے اپنی زندگی میں ہمارے اختیار میں دے دیجئے۔ تاکہ آپ کے بعد کوئی ہم سے اس معاملہ میں جھگڑا نہ کرے۔ حضرت علی کہتے ہیں پس آپ نے ایسا ہی کیا اور میں نے اس کو آپ کی زندگی میں تقسیم کیا پھر ابوبکر نے مجھے اس کا اختیار دیا یہاں تک کہ جب حضرت عمر کی خلافت کا آخری سال تھا۔ ان کے پاس بہت سا مال آیا۔ انہوں نے اس میں سے ہمارا حق نکالا اور تقسیم کیلئے مجھے بلا بھیجا۔ میں نے کہا اب کے سال ہم کو مال کی حاجت نہیں اور مسلمانوں کو اس کی ضرورت ہے۔ آپ ان کو دے دیجئے پس حضرت عمر نے اس کو دے دیا۔ پھر حضرت عمر کے بعد کسی نے اس مال کے لئے مجھے نہیں بلایا۔ پھر میں حضرت عباس سے ملا جب میں حضرت عمر کے پاس سے نکلا۔ تو انہوں نے کہا اے علی تم نے ہم کو آج سے محروم کردیا ایک چیز سے اب ہم کو کبھی یہ حصہ نہ ملے گا اور عباس بہت عقل مند تھے۔
Narrated Ali ibn AbuTalib:
I, al-Abbas, Fatimah and Zayd ibn Harithah gathered with the Prophet (peace_be_upon_him) and I said: Apostle of Allah, if you think to assign us our right (portion) in this fifth ( of the booty) as mentioned in the Book of Allah, and this I may divide during your lifetime so that no one may dispute me after you, then do it. He said: He did that. He said: I divided it during the lifetime of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). AbuBakr then assigned it to me. During the last days of the caliphate of Umar a good deal of property came to him and took out our portion. I said to him: We are well to do this year; but the Muslims are needy, so return it to them. He, therefore, returned it to them. No one called me after Umar. I met al-Abbas when I came out from Umar. He said: Ali, today you have deprived us of a thing that will never be returned to us. He was indeed a man of wisdom.