ملامسہ اور منابذہ کے بیان
راوی:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ
قَالَ مَالِک وَالْمُلَامَسَةُ أَنْ يَلْمِسَ الرَّجُلُ الثَّوْبَ وَلَا يَنْشُرُهُ وَلَا يَتَبَيَّنُ مَا فِيهِ أَوْ يَبْتَاعَهُ لَيْلًا وَلَا يَعْلَمُ مَا فِيهِ وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَی الرَّجُلِ ثَوْبَهُ وَيَنْبِذَ الْآخَرُ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ عَلَی غَيْرِ تَأَمُّلٍ مِنْهُمَا وَيَقُولُ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا هَذَا بِهَذَا فَهَذَا الَّذِي نُهِيَ عَنْهُ مِنْ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ
قَالَ مَالِک فِي السَّاجِ الْمُدْرَجِ فِي جِرَابِهِ أَوْ الثَّوْبِ الْقُبْطِيِّ الْمُدْرَجِ فِي طَيِّهِ إِنَّهُ لَا يَجُوزُ بَيْعُهُمَا حَتَّی يُنْشَرَا وَيُنْظَرَ إِلَی مَا فِي أَجْوَافِهِمَا وَذَلِکَ أَنَّ بَيْعَهُمَا مِنْ بَيْعِ الْغَرَرِ وَهُوَ مِنْ الْمُلَامَسَةِ
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ملامسے اور منابذے سے ۔
کہا مالک نے ملامسہ اس کو کہتے ہیں کہ آدمی ایک کپڑے کو چھوڑ کر خرید کرلے نہ اس کو کھولے نہ اندر سے دیکھے یا اندھیری رات میں خریدے نہ جانے اس میں کیا ہے اور منابذہ اس کو کہتے ہیں کہ بائع (بچنے والا) اپنا کپڑا مشتری (خریدنے والا) کی طرف پھینک دے اور مشتری (خریدنے والا) اپنا کپڑا بائع (بچنے والا) کی طرف نہ سوچیں نہ بچاریں یہ اس کے بدلے میں اور وہ اس کے بدلے میں یہ دونوں بیع ممنوع ہیں ۔
کہا مالک نے جوتھان تہہ کیا یا چادر بستے میں بندھی ہو تو اس کو بیچنا درست نہیں جب تک کھول کر اندر نہ دیکھے۔