سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء ۔ حدیث 1221

آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے

راوی: یحیی بن خلف , عبدالاعلی , سعید بن جریری , ابوودر , ابن اعبد

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ سَعِيدٍ يَعْنِي الْجُرَيرِيَّ عَنْ أَبِي الْوَرْدِ عَنْ ابْنِ أَعْبُدَ قَالَ قَالَ لِي عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَلَا أُحَدِّثُکَ عَنِّي وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَکَانَتْ مِنْ أَحَبِّ أَهْلِهِ إِلَيْهِ قُلْتُ بَلَی قَالَ إِنَّهَا جَرَّتْ بِالرَّحَی حَتَّی أَثَّرَ فِي يَدِهَا وَاسْتَقَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّی أَثَّرَ فِي نَحْرِهَا وَکَنَسَتْ الْبَيْتَ حَتَّی اغْبَرَّتْ ثِيَابُهَا فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَدَمٌ فَقُلْتُ لَوْ أَتَيْتِ أَبَاکِ فَسَأَلْتِيهِ خَادِمًا فَأَتَتْهُ فَوَجَدَتْ عِنْدَهُ حُدَّاثًا فَرَجَعَتْ فَأَتَاهَا مِنْ الْغَدِ فَقَالَ مَا کَانَ حَاجَتُکِ فَسَکَتَتْ فَقُلْتُ أَنَا أُحَدِّثُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَرَّتْ بِالرَّحَی حَتَّی أَثَّرَتْ فِي يَدِهَا وَحَمَلَتْ بِالْقِرْبَةِ حَتَّی أَثَّرَتْ فِي نَحْرِهَا فَلَمَّا أَنْ جَائَکَ الْخَدَمُ أَمَرْتُهَا أَنْ تَأْتِيَکَ فَتَسْتَخْدِمَکَ خَادِمًا يَقِيهَا حَرَّ مَا هِيَ فِيهِ قَالَ اتَّقِي اللَّهَ يَا فَاطِمَةُ وَأَدِّي فَرِيضَةَ رَبِّکِ وَاعْمَلِي عَمَلَ أَهْلِکِ فَإِذَا أَخَذْتِ مَضْجَعَکِ فَسَبِّحِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدِي ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَکَبِّرِي أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَتِلْکَ مِائَةٌ فَهِيَ خَيْرٌ لَکِ مِنْ خَادِمٍ قَالَتْ رَضِيتُ عَنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعَنْ رَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

یحیی بن خلف، عبدالاعلی، سعید بن جریری، ابوودر، حضرت ابن اعبد سے روایت ہے کہ حضرت علی نے مجھ سے فرمایا کہ کیا میں تم سے اپنی اور فاطمہ کی ایک حدیث بیان نہ کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی تھیں اور آپ کو اپنے اہل خانہ میں سے سب سے زیادہ محبوب تھیں میں نے کہا کیوں نہیں۔ حضرت علی نے فرمایا فاطمہ نے چکی پیسی یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں میں نشان پڑ گئے۔ مشک میں پانی بھرا یہاں تک کہ ان کے سینہ میں درد رہنے لگا اور گھر میں جھاڑو دی یہاں تک کہ ان کے کپڑے گرد آلود ہو گئے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ غلام آئے تو میں نے ان سے (فاطمہ سے) کہا کاش تم اپنے والد کے پاس جاتیں اور اپنے لئے خادم طلب کرتیں۔ پس وہ گئیں تو دیکھا کہ آپ کے پاس کچھ لوگ بات چیت کر رہے ہیں یہ دیکھ کر وہ لوٹ آئیں پھر اگلے دن گئیں تب آپ نے پوچھا کیا بات ہے؟ وہ خاموش ہو گئیں میں نے کہا یا رسول اللہ! میں عرض کرتا ہوں انہوں نے چکی پیسی یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں میں نشان پڑگئے اور مشک اٹھائی یہاں تک کہ ان کے سینہ میں درد ہونے لگا اب آپ کے پاس غلام اور باندیاں آئی ہیں۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ کے پاس جا کر آپ سے ایک باندی طلب کرلیں جو ان کو گھر کے کاموں کی مشقت سے بچا لے۔ آپ نے فرمایا اے فاطمہ اللہ سے تقوی اختیار کر اور اپنے رب کا حکم بجا لا اور اپنے گھر کا کام کاج کیا کر اور جب تو سونے لگے تو تینتیس بار سبحان اللہ، تینتیس بار الحمد للہ اور تینتیس بار اللہ اکبر پڑھ لیا کر پس یہ سو بار ہو جائے گا یہ تیرے واسطے خادم سے بہتر ہے۔ حضرت فاطمہ بولیں میں اللہ اور اس کے رسول سے راضی ہوں۔

یہ حدیث شیئر کریں