شوہر اور بیوی نکاح سے الگ ہوں تو کیا تحریر لکھی جائے ؟
راوی:
قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ هَذَا كِتَابٌ كَتَبَتْهُ فُلَانَةُ بِنْتُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ فِي صِحَّةٍ مِنْهَا وَجَوَازِ أَمْرٍ لِفُلَانِ بْنِ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ إِنِّي كُنْتُ زَوْجَةً لَكَ وَكُنْتَ دَخَلْتَ بِي فَأَفْضَيْتَ إِلَيَّ ثُمَّ إِنِّي كَرِهْتُ صُحْبَتَكَ وَأَحْبَبْتُ مُفَارَقَتَكَ عَنْ غَيْرِ إِضْرَارٍ مِنْكَ بِي وَلَا مَنْعِي لِحَقٍّ وَاجِبٍ لِي عَلَيْكَ وَإِنِّي سَأَلْتُكَ عِنْدَ مَا خِفْنَا أَنْ لَا نُقِيمَ حُدُودَ اللَّهِ أَنْ تَخْلَعَنِي فَتُبِينَنِي مِنْكَ بِتَطْلِيقَةٍ بِجَمِيعِ مَالِي عَلَيْكَ مِنْ صَدَاقٍ وَهُوَ كَذَا وَكَذَا دِينَارًا جِيَادًا مَثَاقِيلَ وَبِكَذَا وَكَذَا دِينَارًا جِيَادًا مَثَاقِيلَ أَعْطَيْتُكَهَا عَلَى ذَلِكَ سِوَى مَا فِي صَدَاقِي فَفَعَلْتَ الَّذِي سَأَلْتُكَ مِنْهُ فَطَلَّقْتَنِي تَطْلِيقَةً بَائِنَةً بِجَمِيعِ مَا كَانَ بَقِيَ لِي عَلَيْكَ مِنْ صَدَاقِي الْمُسَمَّى مَبْلَغُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ وَبِالدَّنَانِيرِ الْمُسَمَّاةِ فِيهِ سِوَى ذَلِكَ فَقَبِلْتُ ذَلِكَ مِنْكَ مُشَافَهَةً لَكَ عِنْدَ مُخَاطَبَتِكَ إِيَّايَ بِهِ وَمُجَاوَبَةً عَلَى قَوْلِكَ مِنْ قَبْلِ تَصَادُرِنَا عَنْ مَنْطِقِنَا ذَلِكَ وَدَفَعْتُ إِلَيْكَ جَمِيعَ هَذِهِ الدَّنَانِيرِ الْمُسَمَّى مَبْلَغُهَا فِي هَذَا الْكِتَابِ الَّذِي خَالَعْتَنِي عَلَيْهَا وَافِيَةً سِوَى مَا فِي صَدَاقِي فَصِرْتُ بَائِنَةً مِنْكَ مَالِكَةً لِأَمْرِي بِهَذَا الْخُلْعِ الْمَوْصُوفِ أَمْرُهُ فِي هَذَا الْكِتَابِ فَلَا سَبِيلَ لَكَ عَلَيَّ وَلَا مُطَالَبَةَ وَلَا رَجْعَةَ وَقَدْ قَبَضْتُ مِنْكَ جَمِيعَ مَا يَجِبُ لِمِثْلِي مَا دُمْتُ فِي عِدَّةٍ مِنْكَ وَجَمِيعَ مَا أَحْتَاجُ إِلَيْهِ بِتَمَامِ مَا يَجِبُ لِلْمُطَلَّقَةِ الَّتِي تَكُونُ فِي مِثْلِ حَالِي عَلَى زَوْجِهَا الَّذِي يَكُونُ فِي مِثْلِ حَالِكَ فَلَمْ يَبْقَ لِوَاحِدٍ مِنَّا قِبَلَ صَاحِبِهِ حَقٌّ وَلَا دَعْوَى وَلَا طَلِبَةٌ فَكُلُّ مَا ادَّعَى وَاحِدٌ مِنَّا قِبَلَ صَاحِبِهِ مِنْ حَقٍّ وَمِنْ دَعْوَى وَمِنْ طَلِبَةٍ بِوَجْهٍ مِنْ الْوُجُوهِ فَهُوَ فِي جَمِيعِ دَعْوَاهُ مُبْطِلٌ وَصَاحِبُهُ مِنْ ذَلِكَ أَجْمَعَ بَرِيءٌ وَقَدْ قَبِلَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا كُلَّ مَا أَقَرَّ لَهُ بِهِ صَاحِبُهُ وَكُلَّ مَا أَبْرَأَهُ مِنْهُ مِمَّا وُصِفَ فِي هَذَا الْكِتَابِ مُشَافَهَةً عِنْدَ مُخَاطَبَتِهِ إِيَّاهُ قَبْلَ تَصَادُرِنَا عَنْ مَنْطِقِنَا وَافْتِرَاقِنَا عَنْ مَجْلِسِنَا الَّذِي جَرَى بَيْنَنَا فِيهِ أَقَرَّتْ فُلَانَةُ وَفُلَانٌ
ارشاد باری تعالی ہے تم لوگوں کے واسطے خواتین کو دیا ہوا (مال) واپس لینا درست نہیں ہے مگر جس وقت دونوں ڈریں قانون خداوندی سے کہ ٹھیک نہ رکھ سکیں گے پھر جس وقت ایسا ڈر ہو تو عورت پر گناہ نہیں کہ کچھ دے کر اپنے کو چھڑا لے یہ وہ کتاب ہے کہ جس کو فلاں عورت نے لکھا جو کہ فلاں کی لڑکی ہے اور وہ فلاں کا لڑکا ہے اپنی صحت کی حالت اور تصرف کے جواز میں جو کہ فلاں کا لڑکا ہے میں تمہاری بیوی تھی اور تم نے مجھ سے ہم بستری کی تھی اور دخول کیا تھا پھر مجھ کو تمہاری صحبت بری معلوم ہوئی اور میں نے تجھ سے الگ ہونا گوارا کیا تم نے مجھ کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا اور نہ تم نے میرے حق کو جو کہ تمہارے ذمہ لازم تھا اس کو روکا اور میں نے تم کو درخواست کی کہ جس وقت ہم کو اندیشہ ہوا کہ ہم خدا کے دستور کو ٹھیک نہیں رکھ سکیں گے مجھ سے خلع کر لو اور مجھ کو ایک طلاق بائن دے دو اس تمام مہر کے عوض جو کہ میرا تم پر لازم اور واجب ہے اور وہ مہر اتنے اتنے دینار ہیں بالکل کھرے (یعنی صحیح سالم ) اس قدر مثقال کے اور جو میں نے تم کو ادا کرنا طے لیا ہے علاوہ میرے مہر کے تمہارے ذمہ لازم تھا اور جس کی مقدار اس تحریر میں درج ہے اور ان دیناروں کے عوض کہ جن کی مقدار مندرجہ بالا ہے علاوہ مہر کے پھر میں نے منظور کیا یہ تمہارے سامنے جس وقت تم میری جانب مخاطب تھے اور میں تمہاری بات کا جواب دیا کرتی تھی ۔ اس بات سے قبل کہ ہم اس بات چیت سے فارغ ہوں اور میں نے تم کو وہ تمام کے تمام دینار دے دیئے تھے کہ جن کی مقدار مندرجہ بالا ستور میں مذکور ہے کہ جن کے عوض تم نے مجھ سے خلع حاصل کیا مکمل مہر کے علاوہ میں تم سے علیحدہ ہوئی اور اپنی مرضی کی آپ ہی مالک ہوگئی اس خلع کی وجہ سے کہ جس کا اوپر تذکرہ ہے ۔ اب تمہارا مجھ ہر کوئی اختیار نہیں ہے نہ تو کچھ مطالبہ ہے اور نہ ہی تم کو رجوع کا اختیار ہے (یعنی رجعی طلاق نہیں ہے کہ پھر دل چاہے تو تم مجھ کو اپنی بیوی بنا لو بلکہ بائن ہے اور میں نے تم سے وہ تمام حقوق وصول کرلیے جو کہ مجھ جیسی خاتون کے ہوتے ہیں جس وقت میں تمہاری عدت میں رہوں یعنی نفقہ عدت وغیرہ اور تمام وہ اشیا ءمیں نے پوری کر لی ہیں جو کہ مجھ جیسی مطلقہ خاتون کے واسطے ضروری ہوتی ہیں اور تم جیسے شوہر کو وہ تمام حقوق ادا کرنے ہوتے ہیں اب ہمارے میں سے کسی کو دوسرے پر کسی قسم کا حق یا دعوی یا مطالبہ کسی قسم کا جو بھی شخص پیش کرے تو اس کا تمام دعوی باطل ہے اور جس پر دعوی کیا وہ بالکل بری ہے ہمارے میں سے ہر ایک نے اپنے ساتھی کا اقرار اور اس کا ابراء (یعنی بری کرنا ) قبول کیا جس کا تذکرہ اس کتاب میں یعنی اس تحریر میں ہوا ۔آمنے سامنے سوال جواب کے وقت اس سے پہلے کہ ہم اس بات چیت سے فارغ ہوں یا اس مجلس سے اٹھ جائیں جس جگہ یہ اقرار ہوئے ہیں شوہر اور بیوی کی جانب سے یعنی ہم دونوں کے درمیان میں ۔