غلام یا باندی کو مدبر بنانا
راوی:
تَدْبِيرٌ هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلَانُ بْنُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ لِفَتَاهُ الصَّقَلِّيِّ الْخَبَّازِ الطَّبَّاخِ الَّذِي يُسَمَّى فُلَانًا وَهُوَ يَوْمَئِذٍ فِي مِلْكِهِ وَيَدِهِ إِنِّي دَبَّرْتُكَ لِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَجَاءَ ثَوَابِهِ فَأَنْتَ حُرٌّ بَعْدَ مَوْتِي لَا سَبِيلَ لِأَحَدٍ عَلَيْكَ بَعْدَ وَفَاتِي إِلَّا سَبِيلَ الْوَلَاءِ فَإِنَّهُ لِي وَلِعَقِبِي مِنْ بَعْدِي أَقَرَّ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ بِجَمِيعِ مَا فِي هَذَا الْكِتَابِ طَوْعًا فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرٍ مِنْهُ بَعْدَ أَنْ قُرِئَ ذَلِكَ كُلُّهُ عَلَيْهِ بِمَحْضَرٍ مِنْ الشُّهُودِ الْمُسَمَّيْنَ فِيهِ فَأَقَرَّ عِنْدَهُمْ أَنَّهُ قَدْ سَمِعَهُ وَفَهِمَهُ وَعَرَفَهُ وَأَشْهَدَ اللَّهَ عَلَيْهِ وَكَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا ثُمَّ مَنْ حَضَرَهُ مِنْ الشُّهُودِ عَلَيْهِ أَقَرَّ فُلَانٌ الصَّقَلِّيُّ الطَّبَّاخُ فِي صِحَّةٍ مِنْ عَقْلِهِ وَبَدَنِهِ أَنَّ جَمِيعَ مَا فِي هَذَا الْكِتَابِ حَقٌّ عَلَى مَا سُمِّيَ وَوُصِفَ فِيهِ
عِتْقٌ هَذَا كِتَابٌ كَتَبَهُ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ طَوْعًا فِي صِحَّةٍ مِنْهُ وَجَوَازِ أَمْرٍ وَذَلِكَ فِي شَهْرِ كَذَا مِنْ سَنَةِ كَذَا لِفَتَاهُ الرُّومِيِّ الَّذِي يُسَمَّى فُلَانًا وَهُوَ يَوْمَئِذٍ فِي مِلْكِهِ وَيَدِهِ إِنِّي أَعْتَقْتُكَ تَقَرُّبًا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَابْتِغَاءً لِجَزِيلِ ثَوَابِهِ عِتْقًا بَتًّا لَا مَثْنَوِيَّةَ فِيهِ وَلَا رَجْعَةَ لِي عَلَيْكَ فَأَنْتَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ وَالدَّارِ الْآخِرَةِ لَا سَبِيلَ لِي وَلَا لِأَحَدٍ عَلَيْكَ إِلَّا الْوَلَاءَ فَإِنَّهُ لِي وَلِعَصَبَتِي مِنْ بَعْدِي
یہ وہ تحریر ہے کہ جس کو فلاں آدمی نے تحریر کیا ہے جو کہ فلاں کا لڑکا ہے اس نے اپنے غلام کے واسطے تحریر لکھی جو کہ صقیل گر (تلوار تیز کرنے والا ) ہے یا روٹی پکانے والا باورچی ہے جس کا نام (وپیشہ ) یہ ہے اور وہ تاحال اس کی ملکیت اور قبضہ میں ہے کہ میں نے تم کو مدبر بنایا خالص خداوند قدوس کے لئے اور ثواب کی امید سے اور تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو اور تم پر کسی کو اختیار نہیں ہے یعنی میرے مرنے کے بعد کسی کو تم پر کوئی اور کسی قسم کا اختیار باقی نہ رہے گا لیکن ولاء کے واسطے اختیار رہے گا کہ وہ ولاء میری ہے اور میرے ورثہ نے اقرار کیا فلاں بن فلاں نے اقرار کیا اس کا کہ جو کچھ اس تحریر میں درج ہے اپنی خوشی سے اور صحت اور تصرف کے جواز کی حالت میں جس وقت یہ کتاب یعنی تحریر لکھی گئی گواہاں کے سامنے کہ جن کا نام اس تحریر میں درج ہے تو اس شخص نے اقرار کیا میں نے اس کتاب کو سنا اور سمجھا اور پہچان لیا اور میں خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتا ہوں اور اللہ گواہی کے واسطے کافی ہے پھر وہ گواہ جو حاضر ہیں اقرا ر کیا فلاں صیقل گر یا باورچی نے اپنے ہوش و حواس کے ساتھ اس کو تسلیم کیا اور ہوش و حواس کی حالت میں اس کا اقرار کیا کہ جو کچھ اس تحریر میں درج ہے وہ تمام کا تمام درست اور حقیقت پر مبنی ہے ۔
باب: غلام یا باندی کو آزاد کرتے وقت یہ تحریر لکھی جائے
یہ وہ تحریر ہے کہ جس کو فلاں بن فلاں نے تحریر کیا اپنی خوشی اور حالت تندرستی میں تحریر کیا اور اپنے جائز تصرف کا حق رکھنے کی حالت میں لکھا فلاں ماہ فلاں سال میں اپنے رومی غلام کے واسطے لکھا کہ جس کا یہ نام ہے اور وہ آج تک اس کی ملکیت اور تصرف میں ہے کہ میں نے تم کو آزاد کیا خداوندقدوس کا قرب حاصل کرنے کے لئے اور اس کا اور عظیم اجر چاہنے کے واسطے جس میں کسی قسم کی شرط نہیں ہے نہ رجوع کا حق ہے اب تم آزاد ہو خداوند قدوس کے لئے اور آخرت کے اجر کے لئے میرا تم پر کسی قسم کا کوئی اختیار نہیں ہے اور نہ کسی دوسرے کا کوئی اختیار ہے لیکن ولاء کے واسطے کہ وہ میری ہے اور میرے ورثہ کی ہے میرے مرنے کے بعد ۔