موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب بیع کے بیان میں ۔ حدیث 1272

جو سلف درست نہیں اس کا بیان

راوی:

بَاب مَا لَا يَجُوزُ مِنْ السَّلَفِ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ فِي رَجُلٍ أَسْلَفَ رَجُلًا طَعَامًا عَلَى أَنْ يُعْطِيَهُ إِيَّاهُ فِي بَلَدٍ آخَرَ فَكَرِهَ ذَلِكَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَقَالَ فَأَيْنَ الْحَمْلُ يَعْنِي حُمْلَانَهُ و حَدَّثَنِي مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَجُلًا أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي أَسْلَفْتُ رَجُلًا سَلَفًا وَاشْتَرَطْتُ عَلَيْهِ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفْتُهُ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَذَلِكَ الرِّبَا قَالَ فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ السَّلَفُ عَلَى ثَلَاثَةِ وُجُوهٍ سَلَفٌ تُسْلِفُهُ تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ اللَّهِ فَلَكَ وَجْهُ اللَّهِ وَسَلَفٌ تُسْلِفُهُ تُرِيدُ بِهِ وَجْهَ صَاحِبِكَ فَلَكَ وَجْهُ صَاحِبِكَ وَسَلَفٌ تُسْلِفُهُ لِتَأْخُذَ خَبِيثًا بِطَيِّبٍ فَذَلِكَ الرِّبَا قَالَ فَكَيْفَ تَأْمُرُنِي يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَرَى أَنْ تَشُقَّ الصَّحِيفَةَ فَإِنْ أَعْطَاكَ مِثْلَ الَّذِي أَسْلَفْتَهُ قَبِلْتَهُ وَإِنْ أَعْطَاكَ دُونَ الَّذِي أَسْلَفْتَهُ فَأَخَذْتَهُ أُجِرْتَ وَإِنْ أَعْطَاكَ أَفْضَلَ مِمَّا أَسْلَفْتَهُ طَيِّبَةً بِهِ نَفْسُهُ فَذَلِكَ شُكْرٌ شَكَرَهُ لَكَ وَلَكَ أَجْرُ مَا أَنْظَرْتَهُ

حضرت عمر بن خطابن سے کسی نے کہا جو شخص کسی کو اناج قرض دئیے اس شرط پر کہ فلانے شہر میں ادا کرنا انہوں نے اس کو مکروہ جانا اور کہا بار برداری کی اجرت کہاں جائے گی ۔
ایک شخص عبداللہ بن عمر کے پاس آیا اور کہا میں نے ایک شخص کو قرض دیا اور عمدہ اس سے ٹھہرایا عبداللہ بن عرمں نے کہا یہ ربا ہے اس نے کہا پھر کیا حکم کرتے ہو عبداللہ بن عمر نے کہا قرض تین طور پر ہے ایک اللہ کے واسطے اس میں تو اللہ کی رضا مندی ہے ایک اپنے دوست کی خوشی کے لئے اس میں دوست کی رضا مندی ہے ایک قرض اس واسطے ہے کہ حلال مال دے کر حرام مال لے یہ سود ہے پھر وہ شخص بولا اب مجھ کو کیا حکم کرتے ہو ابوعبدالرحمن انہوں نے کہا میرے نزدیک مناسب یہ ہے کہ تو دستاویز کو پھاڑ ڈال اگر وہ شخص جس کو تو نے قرض دیا ہے جیسا مال تو نے دیا ہے ویسا ہی دے تو لے لے اگر اس سے برا دے اور تو لے لے تو تجھے اجر ہوگا اگر وہ اپنی خوشی سے اس سے اچھا دے تو اس نے تیرا شکریہ ادا کیا اور تو نے جو اتنے دنوں تک اس کو مہلت دی اس کا ثواب تجھے ملا۔

یہ حدیث شیئر کریں