باب سورت بقرہ کے متعلق
راوی: عبد بن حمید , ہشام بن قاسم , مبارک بن فضالة , حسن , معقل بن یسار
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا الْهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ الْمُبَارَکِ بْنِ فَضَالَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ زَوَّجَ أُخْتَهُ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَتْ عِنْدَهُ مَا کَانَتْ ثُمَّ طَلَّقَهَا تَطْلِيقَةً لَمْ يُرَاجِعْهَا حَتَّی انْقَضَتْ الْعِدَّةُ فَهَوِيَهَا وَهَوِيَتْهُ ثُمَّ خَطَبَهَا مَعَ الْخُطَّابِ فَقَالَ لَهُ يَا لُکَعُ أَکْرَمْتُکَ بِهَا وَزَوَّجْتُکَهَا فَطَلَّقْتَهَا وَاللَّهِ لَا تَرْجِعُ إِلَيْکَ أَبَدًا آخِرُ مَا عَلَيْکَ قَالَ فَعَلِمَ اللَّهُ حَاجَتَهُ إِلَيْهَا وَحَاجَتَهَا إِلَی بَعْلِهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَإِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ إِلَی قَوْلِهِ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ فَلَمَّا سَمِعَهَا مَعْقِلٌ قَالَ سَمْعًا لِرَبِّي وَطَاعَةً ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ أُزَوِّجُکَ وَأُکْرِمُکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الْحَسَنِ وَهُوَ عَنْ الْحَسَنِ غَرِيبٌ وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ دَلَالَةٌ عَلَی أَنَّهُ لَا يَجُوزُ النِّکَاحُ بِغَيْرِ وَلِيٍّ لِأَنَّ أُخْتَ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ کَانَتْ ثَيِّبًا فَلَوْ کَانَ الْأَمْرُ إِلَيْهَا دُونَ وَلِيِّهَا لَزَوَّجَتْ نَفْسَهَا وَلَمْ تَحْتَجْ إِلَی وَلِيِّهَا مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ وَإِنَّمَا خَاطَبَ اللَّهُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ الْأَوْلِيَائَ فَقَالَ لَا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْکِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ فَفِي هَذِهِ الْآيَةِ دَلَالَةٌ عَلَی أَنَّ الْأَمْرَ إِلَی الْأَوْلِيَائِ فِي التَّزْوِيجِ مَعَ رِضَاهُنَّ
عبد بن حمید، ہشام بن قاسم، مبارک بن فضالة، حسن، حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عہد رسالت میں اپنی بہن کا کسی مسلمان سے نکاح کیا۔ تھوڑا عرصہ وہ ساتھ رہے پھر اس نے طلاق دے دی اور عدت گزر جانے تک رجوع نہیں کیا یہاں تک کہ عدت گزر گئی۔ پھر وہ دونوں (یعنی میاں، بیوی) ایک دوسرے کو چاہنے لگے۔ چنانچہ دوسرے لوگوں کے ساتھ اس آدمی نے بھی نکاح کا پیغام بھیجا تو میں (یعنی معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے کہا اے کمینے میں نے اسے تمہارے نکاح میں دے کر تمہاری عزت افزائی کی تھی اور تم نے اسے طلاق دے دی۔ اللہ کی قسم وہ کبھی تمہاری طرف رجوع نہیں کرئے گی۔ راوی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان دونوں کی ایک دوسرے کی ضرورت کو جانتا تھا۔ چنانچہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئیں "وَاِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَا ءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْھُنَّ اَنْ يَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ إِلَی قَوْلِهِ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ" 2۔ البقرۃ : 232) (اور اگر تم میں سے کچھ لوگ اپنی بیویوں کو طلاق دے دیں اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو تم انہیں اپنے سابق شوہروں سے (دوبارہ) نکاح کرنے سے مت روکو) بشرطیکہ وہ قاعدے کے مطابق اور باہم رضامند ہوں۔ اس سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اس نصیحت کا قبول کرنا تمہارے لئے زیادہ صفائی اور پاکی کی بات ہے کیونکہ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے) جب معقل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیات سنیں تو فرمایا اللہ ہی کیلئے سمع واطاعت ہے۔ پھر اسے بلایا اور فرمایا میں اسے تمہارے نکاح میں دے کر تمہارا اکرام کرتا ہوں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور کئی سندوں سے حسن سے منقول ہے۔ اس حدیث میں اس بات پر دلالت ہے کہ بغیر ولی کے نکاح جائز نہیں۔ اس لئے کہ معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن مطلقہ تھیں۔ چنانچہ اگر نکاح کا اختیار ہوتا تو وہ اپنا نکاح خود کر لیتیں اور معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی محتاج نہ ہوتیں اس آیت میں خطاب بھی اولیاء (سرپرستوں) کیلئے ہے کہ انہیں نکاح سے مت روکو۔ لہذا آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نکاح کا اختیار عورتوں کی رضامندی کے ساتھ ان کے اولیاء (سرپرستوں) کو ہے۔
Sayyidina Ma’qil ibn Yasar (RA) reported that during the Prophet’s (SAW) times, he married his sister to a Muslim man. She remained with him as long as she was before he divorced her, one divorce. But he did not revoke it till the iddah was over. Then he longed for her and she for him, so he sent message for marriage. Ma’qil retorted, “O vile man! I had honoured you by marrying her to you, but you divorced her. By Allah, she will not return to you ever again.” But, Allah knew his need for her and her need for her spouse. So, Allah the Blessed and Exalted, revealed:
“When ye divorce women, and they fulfil the term of their ('Iddat), do not prevent them from marrying their (former) husbands, if they mutually agree on equitable terms. This instruction is for all amongst you, who believe in Allah and the Last Day. That is (the course Making for) most virtue and purity amongst you and Allah knows, and ye know not.” (2 : 232)
On hearing this, Ma’qil (RA) remarked, “I hear and I obey.” He called the man and said, “I marry her to you and honour you.”
[Bukhari 5429,Abu Dawud 2081]