خون کی حرمت
راوی: محمد بن بشار , محمد , شعبہ , نعمان بن سالم
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَوْسًا يَقُولُ أَتَيْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ فَکُنْتُ مَعَهُ فِي قُبَّةٍ فَنَامَ مَنْ کَانَ فِي الْقُبَّةِ غَيْرِي وَغَيْرُهُ فَجَائَ رَجُلٌ فَسَارَّهُ فَقَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ فَقَالَ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ يَشْهَدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَرْهُ ثُمَّ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا حَرُمَتْ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا قَالَ مُحَمَّدٌ فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ أَلَيْسَ فِي الْحَدِيثِ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَظُنُّهَا مَعَهَا وَلَا أَدْرِي
محمد بن بشار، محمد، شعبہ، نعمان بن سالم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت اوس سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں قبیلہ ثقیف کے لوگوں کے ہمراہ حاضر ہوا پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھا ایک قبہ میں تمام لوگ سو گئے صرف میں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جاگتے تھے کہ اس دوران ایک شخص حاضر ہوا اور وہ شخص خاموشی سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کرنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ تم اس کو قتل کر ڈالو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا وہ شخص اس بات کی شہادت نہیں دیتا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور اللہ کے علاوہ کوئی پروردگار نہیں ہے اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں۔ اس شخص نے کہا کیوں نہیں! وہ اس کی گواہی دیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو چھوڑ دو۔ پھر فرمایا مجھ کو لوگوں سے جنگ (یعنی جہاد) کرنے کا حکم ہوا ہے یہاں تک کہ وہ لَا اِلَہَ اِلَّا اللہ کہہ لیں۔ جس وقت انہوں نے یہ کہا تو ان کی جانیں اور ان کے مال محفوظ ہو گئے لیکن کسی حق کے عوض۔ (راوی) محمد نے کہا کہ میں نے حضرت شعبہ سے دریافت کیا کہ یہ حدیث شریف میں نہیں ہے کہ اگر وہ لوگ شہادت دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ تو ان کے جان و مال مجھ پر حرام ہوگئے ۔ سوائے کسی حق کے بدلہ میں۔
It was narrated that Abu Idris said: “I heard Muawiyah delivering a Khutbah, and he narrated a few Hadiths from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم .” He said:
“I heard him delivering a Khutbah and he said: ‘I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: Evexy sin may be forgiven by Allah except a man who kills a believer deliberately, or a man who dies as disbeliever.” (Sahih)