جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 922

باب سورت بقرہ کے متعلق

راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , عبیداللہ بن موسی , اسرائیل , سدی , ابومالک , براء

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ أَبِي مَالِکٍ عَنْ الْبَرَائِ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ قَالَ نَزَلَتْ فِينَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ کُنَّا أَصْحَابَ نَخْلٍ فَکَانَ الرَّجُلُ يَأْتِي مِنْ نَخْلِهِ عَلَی قَدْرِ کَثْرَتِهِ وَقِلَّتِهِ وَکَانَ الرَّجُلُ يَأْتِي بِالْقِنْوِ وَالْقِنْوَيْنِ فَيُعَلِّقُهُ فِي الْمَسْجِدِ وَکَانَ أَهْلُ الصُّفَّة لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ فَکَانَ أَحَدُهُمْ إِذَا جَاعَ أَتَی الْقِنْوَ فَضَرَبَهُ بِعَصَاهُ فَيَسْقُطُ مِنْ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ فَيَأْکُلُ وَکَانَ نَاسٌ مِمَّنْ لَا يَرْغَبُ فِي الْخَيْرِ يَأْتِي الرَّجُلُ بِالْقِنْوِ فِيهِ الشِّيصُ وَالْحَشَفُ وَبِالْقِنْوِ قَدْ انْکَسَرَ فَيُعَلِّقُهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ تَعَالَی يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا کَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَکُمْ مِنْ الْأَرْضِ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِيهِ إِلَّا أَنْ تُغْمِضُوا فِيهِ قَالَ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أُهْدِيَ إِلَيْهِ مِثْلُ مَا أَعْطَاهُ لَمْ يَأْخُذْهُ إِلَّا عَلَی إِغْمَاضٍ أَوْ حَيَائٍ قَالَ فَکُنَّا بَعْدَ ذَلِکَ يَأْتِي أَحَدُنَا بِصَالِحِ مَا عِنْدَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مَالِکٍ هُوَ الْغِفَارِيُّ وَيُقَالُ اسْمُهُ غَزْوَانُ وَقَدْ رَوَی سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ السُّدِّيِّ شَيْئًا مِنْ هَذَا

عبداللہ بن عبدالرحمن، عبیداللہ بن موسی، اسرائیل، سدی، ابومالک، حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ )۔ انصار کے بارے میں نازل ہوئی۔ ہم لوگ کھجوروں والے تھے اور ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق تھوڑی یا زیادہ کھجوریں لے کر حاضر ہوتا۔ کچھ لوگ گچھا یا دو گچھے لا کر مسجد میں لٹکا دیتے پھر اصحاب صفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیلئے کہیں سے کھانا مقرر نہیں تھا اگر ان میں سے کسی کو بھوک لگتی تو وہ گچھے کے پاس آتا اور اپنی لاٹھی مارتا جس سے کچی اور پکی کھجوریں گر جاتیں اور وہ کھا لیتا۔ کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو خیرات دینے میں رغبت نہیں رکھتے تھے۔ وہ ایسا گچھا لا کر لٹکادیتے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ "وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيْثَ مِنْهُ تُنْفِقُوْنَ وَلَسْتُمْ بِاٰخِذِيْهِ اِلَّا اَنْ تُغْمِضُوْا فِيْهِ" 2۔ البقرۃ : 268) (اے ایمان والو ! اپنی کمائی میں سے عمدہ چیز خرچ کرو اور اس میں سے جو ہم تمہارے لئے زمین سے پیدا کیا ہے) اور ردی (خراب) چیزوں کو خرچ کرنے کی نیت نہ کرو۔ حالانکہ تم خود کبھی ایسی چیز کو نہیں لیتے مگر یہ کہ چشم پوشی کر جاؤ اور یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ کسی کے محتاج نہیں اور تعریف کے لائق ہیں) راوی فرماتے ہیں کہ اس کے بعد ہم میں سے ہر آدمی اچھی چیز لے کر آتا۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ابومالک کا نام غوان ہے وہ قبیلہ بنوغفار سے تعلق رکھتے ہیں۔ سفیان ثوری بھی سدی سے اس بارے میں کچھ نقل کرتے ہیں۔

Sayyidina Bara (RA) narrated: The verse; “And do not even aim at getting anything which is bad, in order that out of it ye may give away something.” (2: 267) was revealed concerning us, the company of the Ansars. We owned gardens of date trees. Each man would bring dates according to his ability – much or little. He would bring a bunch or two bunches and hang them in the mosque. The ahl us-suffah had no (regular arrangement of) food. When any of them was hungry, he would come to the bunch and strike it with his staff, and dry and fresh dates would drop down and he would eat. There were (such) men too who were not motivated to good, so a man would bring a bunch which had bad dates, or a broken bunch, and hang it. So Allah the Blessed and Exalted revealed: “O ye who believe! Give of the good things which ye have (honourably) earned, and of the fruits of the earth which We have produced for you, and do not even aim at getting anything which is bad, in order that out of it ye may give away something, when ye yourselves would not receive it except with closed eyes.” (2 : 267) ‘If one of you were presented like what he gives, he would not take it unless he covers up the shortcoming or shows undue modesty.”

The narrator said: After that each of us brought the good of what he had.

[Ahmed 24031, Ibn e Majah 1822]

یہ حدیث شیئر کریں