باب سورت بقرہ کے متعلق
راوی: عبد بن حمید , ابونعیم , فضیل بن مرزوق , عدی بن ثابت , ابوحازم , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا طَيِّبًا وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنْ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ وَقَالَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ قَالَ وَذَکَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَهُ إِلَی السَّمَائِ يَا رَبِّ يَا رَبِّ وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ وَغُذِّيَ بِالْحَرَامِ فَأَنَّی يُسْتَجَابُ لِذَلِکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَإِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ وَأَبُو حَازِمٍ هُوَ الْأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ سَلْمَانُ مَوْلَی عَزَّةَ الْأَشْجَعِيَّةِ
عبد بن حمید، ابونعیم، فضیل بن مرزوق، عدی بن ثابت، ابوحازم ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگو اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاکیزہ چیز ہی کو قبول کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو بھی اسی چیز کا حکم دیا ہے جس کا اپنے رسولوں کو دیا اور فرمایا "يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنْ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ" (اے پیغمبرو تم پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ اور نیک عمل کرو اس لئے کہ میں تمہارے اعمال کے متعلق جانتا ہوں) پھر مؤمنوں کو مخاطب کر کے فرمایا "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا کُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاکُمْ" (اے ایمان والو ہماری عطا کی ہوئی چیزوں میں سے بہترین چیزیں کھاؤ) راوی کہتے ہیں کہ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس شخص کا ذکر کیا جو طویل سفر کرتا ہے پریشان ہے اور اس کے بال خاک آلود ہو رہے ہیں وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کر کہتا ہے۔ اے رب۔ اے رب حالانکہ اس کا کھانا پینا، پہننا سب حرام چیزوں سے ہے اسے حرام ہی سے خوراک دی گئی پھر اس کی دعا کیسے قبول ہو۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے فضیل بن مرزوق کی روایت سے پہنچانتے ہیں۔ ابوحازم اشجعی کا نام سلمان مولیٰ عزہ اشجعیہ ہے۔
Sayyidina Abu Huraira (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “O People! Allah is Pure and the He does not accept but the pure. And He commanded the believers with what He commanded His Messengers. He said: "O you Messengers! Eat of the good things and do righteous deeds. Surely I am the Knower of what you do. (29: 51) And, He said: "O you who believe! Eat of the wholesome things wherewith We have provided you." (2:172) (And the Prophet (SAW) went on to say): A man undertakes a long journey. He is worried. He raises his hands towards heaven (saying). O Lord, O Lord – but his food is unlawful, his drink is unlawful, his dress is unlawful and he is nourished with the unlawful. Then, with that, how does he expect an answer (to his supplication)?’
[Muslim 1015,Ahmed 8356]