باب سورت بقرہ کے متعلق
راوی: عبد بن حمید , حسن بن موسیٰ و روح بن عبادة , حماد بن سلمة , علی بن زید , امیہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أُمَيَّةَ أَنَّهَا سَأَلَتْ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی إِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِکُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْکُمْ بِهِ اللَّهُ وَعَنْ قَوْلِهِ مَنْ يَعْمَلْ سُوئًا يُجْزَ بِهِ فَقَالَتْ مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ مُنْذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَذِهِ مُعَاتَبَةُ اللَّهِ الْعَبْدَ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ الْحُمَّی وَالنَّکْبَةِ حَتَّی الْبِضَاعَةُ يَضَعُهَا فِي کُمِّ قَمِيصِهِ فَيَفْقِدُهَا فَيَفْزَعُ لَهَا حَتَّی إِنَّ الْعَبْدَ لَيَخْرُجُ مِنْ ذُنُوبِهِ کَمَا يَخْرُجُ التِّبْرُ الْأَحْمَرُ مِنْ الْکِيرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ
عبد بن حمید، حسن بن موسیٰ و روح بن عبادة، حماد بن سلمة، علی بن زید، حضرت امیہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ان تبدو مافی۔ اور من یعمل۔ کی تفسیر پوچھی تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے جب سے ان آیات کی تفسیر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھی ہے اس وقت سے کسی نے مجھ سے ان کے متعلق نہیں پوچھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان سے مراد اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کو مصیبتوں میں گرفتار کرنا ہے مثلاً بخار یا کوئی غمگین کر دینے والا حادثہ یہاں تک کہ کبھی اپنے کرتے کے بازو (جیب) وغیرہ میں کوئی چیز رکھنے کے بعد اسے گم کر دینا ہے اور پھر اس کے متعلق پریشان ہونا ہے تو اس پریشانی پر بھی اس کے گناہ معاف کئے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ گناہوں سے اس طرح نکل جاتا ہے جیسے آگ کی بھٹی سے خالص سونا صاف ہو کر نکلتا ہے۔ یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت سے حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف حماد بن سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں۔
Sayyidina Umayyah asked Sayyidah Aisha (RA) to explain the verses (2:284) and (4 :123) and; "He who does evil shall be recompensed for it."(4:123)She said that no one had asked her about them since she had asked Allah’s Messenger (SAW)(about them). He said: This is how Allah afflicts His slaves in difficulties, like fever or misfortune – even loss of something that he places in his shirt pocket and grieves for it. Thus, the slave comes out of his sins just as gold comes out the bellows.