جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 927

باب سورت بقرہ کے متعلق

راوی: محمود بن غیلان , وکیع , سفیان , آدم بن سلیمان , سعید بن جبیر , ابن عباس

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ إِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِکُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْکُمْ بِهِ اللَّهُ قَالَ دَخَلَ قُلُوبَهُمْ مِنْهُ شَيْئٌ لَمْ يَدْخُلْ مِنْ شَيْئٍ فَقَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا فَأَلْقَی اللَّهُ الْإِيمَانَ فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ الْآيَةَ لَا يُکَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا کَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اکْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا قَالَ قَدْ فَعَلْتُ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا کَمَا حَمَلْتَهُ عَلَی الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا قَالَ قَدْ فَعَلْتُ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا الْآيَةَ قَالَ قَدْ فَعَلْتُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَآدَمُ بْنُ سُلَيْمَانَ يُقَالُ هُوَ وَالِدُ يَحْيَی بْنِ آدَمَ

محمود بن غیلان، وکیع، سفیان، آدم بن سلیمان، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ جب آیت (وَاِنْ تُبْدُوْا مَا فِيْ اَنْفُسِكُمْ اَوْ تُخْفُوْهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللّٰهُ) 2۔ البقرۃ : 284)۔ نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دلوں میں اتنا خوف بیٹھ گیا کہ کسی اور چیز سے نہیں بیٹھا تھا۔ انہوں نے اس خوف کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہو کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ایمان داخل کر دیا اور یہ آیت نازل فرمائی (اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَيْهِ مِنْ رَّبِّه وَالْمُؤْمِنُوْنَ كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَمَلٰ ى ِكَتِه وَكُتُبِه وَرُسُلِه لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِه وَقَالُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ڭ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَاِلَيْكَ الْمَصِيْرُ ٢٨٥ لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا اِنْ نَّسِيْنَا اَوْ اَخْطَاْنَا ) 2۔ البقرۃ : 284)۔ (ترجمہ۔ رسول اس چیز کا اعتقاد رکھتے ہیں جو ان پر ان کے رب کی طرف نازل کی گئی اس طرح مؤمنین بھی یہ سب اللہ، اس کے فرشتوں اس کی کتابوں اور اس کے تمام پیغمبروں میں سے کسی کے درمیان تفریق نہیں کرتے اور سب نے کہا ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ اے ہمارے پروردگار ہم تیری بخشش کے طلبگار ہیں اور ہمیں تیری طرف ہی لوٹنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کرتا اسے ثواب بھی اس کا ہوتا ہے جو وہ ارادے کرتا ہے اور گناہ بھی۔ اے ہمارے رب اگر ہم سے بھول چوک ہو جائے تو ہمارا مواخذہ نہ فرما۔ (اس دعا پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں) میں نے قبول کی (پھر وہ دعا کرتے ہیں) اے ہمارے رب ہم پر سخت حکم نہ بھیج جیسا کہ تو نے پہلی امتوں پر بھیجا تھا۔ (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) میں نے یہ دعا بھی قبول کی (پھر وہ لوگ دعا کرتے ہیں) ۔ اے ہمارے رب ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جسے سہنے کی ہم میں طاقت نہ ہو۔ اور ہمیں معاف فرما، ہماری مغفرت فرما، ہم پر رحم فرما اس لئے کہ تو ہی ہمارا کا رساز ہے۔ لہذا ہمیں کافروں پر غلبہ عطا فرما۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں نے یہ دعا بھی قبول کی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ایک اور سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے منقول ہے۔ اس باب میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی حدیث منقول ہے۔ آدم بن سلیمان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ یحیی کے والد ہیں۔

Sayyidina Ibn Abbas (RA) narrated: When the verse 2 :284: was revealed, fear filled the hearts of the sahabah (RA) as they had never experienced before. They mentioned that to the Prophet (SAW) and he instructed them to say:

"We have heard and we have obeyed." (2:285)

So, Allah put in their hearts faith and He revealed:

"The Messenger (SAW) believes in what has been revealed to him from his Lord. and (so do) the believers. (2:285)

"Allah does not charge a soul save to its capacity. For it is that which it has earned, and against it is that which it has deserved. (Pray) Our Lord’ Take us not to task if we forget, or fall into error."(2: 286)

He said, “I have done it.”

Our Lord! Lay not on us a burden like that which you did Lay on those before us. He said, “I have done it.”

Our Lord! Impose not on us that which we have not the strength to bear. And pardon us, and forgive us, and have mercy on us. You are our Protector . (2:286)

He said, “I have done that” (meaning, accepted your prayer).

[Ahmed 2070, Muslim 126]

یہ حدیث شیئر کریں