جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 932

باب سورت آل عمران کے متعلق

راوی: ہناد , ابومعاویة , اعمش , شقیق بن سلمة , عبداللہ

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ فَقَالَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ فِيَّ وَاللَّهِ کَانَ ذَلِکَ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي فَقَدَّمْتُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَکَ بَيِّنَةٌ فَقُلْتُ لَا فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ احْلِفْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَنْ يَحْلِفُ فَيَذْهَبُ بِمَالِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَی

ہناد، ابومعاویة، اعمش، شقیق بن سلمة، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے ایسی جھوٹی قسم کھائی جس سے وہ کسی مسلمان کا مال دبانا چاہتا ہے وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہ اس پر غصہ ہوں گے۔ اشعث بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث میرے متعلق ہے۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان کچھ مشترک زمین تھی۔ اس نے میری شراکت کا انکار کر دیا تو میں اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے گواہ لانے کیلئے کہا تو میں نے عرض کیا کہ میرے پاس کوئی گواہ نہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہودی کو حکم دیا کہ قسم کھاؤ تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ تو قسم کھا کر میرا مال لے جائے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (اِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَاَيْمَانِهِمْ ثَ مَنًا قَلِيْلًا) 3۔ آل عمران : 77) (یعنی جو لوگ اللہ سے کئے ہوئے عہد اور اپنی قسموں کے مقابلے میں تھوڑا سا معاوضہ لے لیتے ہیں آخرت میں ان لوگوں کیلئے کوئی حصہ نہیں اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ ان سے بات کریں گے نہ ان کی طرف دیکھیں گے اور نہ انہیں پاک کریں گے اور ان کیلئے دردناک عذاب ہوگا۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں ابن ابی اوفیٰ سے بھی روایت منقول ہے۔

Sayyidina Abdullah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “If anyone swears an oath while he lies about it that he may thereby rob a Muslim of his property then he will meet Allah while He is angry at him.” Ash’ath ibn Qays said, “This (hadith) is about me. By Allah, there was a piece of land, belonging jointly to me and a Jew, but he disowned me. So I took him to the Prophet (SAW) who asked me if I had witnesses. I said that I had none. So, he asked the Jew to take an oath but I protested, ‘O Messenger of Allah (SAW) ! He will swear and take away my property’. So, Allah revealed this verse:”

"Surely those who barter Allah’s covenant and their oaths, for a small price there shall be no share for them in the Hereafter: and Allah shall not speak to them nor shall He look on them on the Day of Resurrection, nor shall He purify them, and for them is a painful punishment." (3:77)

[Bukhari 2606,Muslim 220,Abu Dawud 3243,Ahmed 4049, Ibn e Majah 2323]

——————————————————————————–

(3008)

یہ حدیث شیئر کریں