سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 306

قتل گناہ شدید

راوی: ابراہیم بن مستمر , عمرو بن عاصم , معتمر , وہ اپنے والد سے , الاعمش , شقیق بن سلمہ , عمرو بن شرجیل , عبداللہ بن مسعود

أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُسْتَمِرِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجِيئُ الرَّجُلُ آخِذًا بِيَدِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ هَذَا قَتَلَنِي فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ لِمَ قَتَلْتَهُ فَيَقُولُ قَتَلْتُهُ لِتَکُونَ الْعِزَّةُ لَکَ فَيَقُولُ فَإِنَّهَا لِي وَيَجِيئُ الرَّجُلُ آخِذًا بِيَدِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ إِنَّ هَذَا قَتَلَنِي فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ لِمَ قَتَلْتَهُ فَيَقُولُ لِتَکُونَ الْعِزَّةُ لِفُلَانٍ فَيَقُولُ إِنَّهَا لَيْسَتْ لِفُلَانٍ فَيَبُوئُ بِإِثْمِهِ

ابراہیم بن مستمر، عمرو بن عاصم، معتمر، وہ اپنے والد سے، اعمش، شقیق بن سلمہ، عمرو بن شرجیل، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن ایک آدمی دوسرے شخص کا ہاتھ پکڑ کر لائے گا اور کہے گا کہ اے پروردگار! اس نے مجھ کو قتل کر دیا تھا اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ تو نے کس وجہ سے اس کو قتل کیا تھا وہ شخص کہے گا کہ میں نے اس کو تیرے واسطے (یعنی اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی وجہ سے) قتل کیا تھا تاکہ تجھ کو عزت حاصل ہو اور میں تیرا نام اونچا کرنے کی وجہ سے اس شخص کو قتل کیا تھا (یعنی جہاد میں) اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ بلاشبہ عزت میرے واسطے ہے اور قیامت کے دن ایک آدمی دوسرے آدمی کا ہاتھ پکڑ کر لائے گا اس اللہ تعالیٰ سے عرض کرے گا کہ اس شخص نے مجھ کو قتل کیا تھا تو پروردگار فرمائے گا کہ کس وجہ سے تو نے اس کو قتل کیا تھا؟ تو وہ شخص کہے گا کہ فلاں آدمی کو عزت دینے کے واسطے قتل کیا تھا (یعنی کسی حاکم وقت یا بادشاہ کی حکومت مضبوط کرنے یا کسی دنیاوی مقصد کے واسطے قتل کیا تھا اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ فلاں شخص کے واسطے عزت نہیں ہے پھر وہ اس کا گناہ (اپنی طرف) سمیٹ لے گا۔

It was narrated from Salim bin Abi Ja’d that Ibn ‘Abbas was asked about someone who killed a believer deliberately, then he repented, believed and did righteous deeds, and followed true guidance. Ibn ‘Abbas said: “There is no way the repentance could avail him! I heard the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘He (the victim) will come hanging onto his killer, with his jugular veins flowing with blood and saying: Lord, ask him why he killed me. Then he said: By Allah, Allah revealed it and never abrogated anything of it.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں