باب سورت آل عمران کے متعلق
راوی: ابوکریب , وکیع , ربیع بن صبیح وحماد بن سلمة , ابوغالب
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ وَحَمَّادُ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي غَالِبٍ قَالَ رَأَی أَبُو أُمَامَةَ رُئُوسًا مَنْصُوبَةً عَلَی دَرَجِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ کِلَابُ النَّارِ شَرُّ قَتْلَی تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَائِ خَيْرُ قَتْلَی مَنْ قَتَلُوهُ ثُمَّ قَرَأَ يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ إِلَی آخِرِ الْآيَةِ قُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا حَتَّی عَدَّ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُکُمُوهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَبُو غَالِبٍ يُقَالُ اسْمُهُ حَزَوَّرٌ وَأَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ اسْمُهُ صُدَيُّ بْنُ عَجْلَانَ وَهُوَ سَيِّدُ بَاهِلَةَ
ابوکریب، وکیع، ربیع بن صبیح وحماد بن سلمة، ابوغالب کہتے ہیں کہ حضرت ابوامامہ نے (خارجیوں کے) کچھ سروں کو دمشق کی سیڑھی پر لٹکے ہوئے دیکھا تو فرمایا یہ دوزخ کے کتے ہیں اور آسمان کی چھت کے نیچے کے بدترین مقتول ہیں۔ اور بہترین مقتول وہ ہیں جو ان (خارجیوں) کے ہاتھوں قتل ہوئے۔ پھر یہ آیت پڑھی (يَّوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوْهٌ وَّتَسْوَدُّ وُجُوْهٌ) 3۔ آل عمران : 106) ۔ (جس دن کچھ سیاہ اور کچھ چہرے سفید ہوں گے) راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ نے یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا تو فرمایا اگر میں نے ایک دو یا تین یا چار یہاں تک کہ سات مرتبہ نہ سنا ہوتا تو ہرگز تم لوگوں کے سامنے بیان نہ کرتا۔ یعنی کئی مرتبہ سنا۔ یہ حدیث حسن ہے۔ ابوغالب کا نام حزور ہے جبکہ ابوامامہ باہلی کا نام صدی بن عجلان ہے وہ قبیلہ باہلہ کے سردار ہیں۔
Abu Ghalib narrated: Abu Umamah (RA) saw some heads hanging on the eps of Damascus and remarked, “Dogs of the fire worst of the slain under the sky (on the surface of earth)! The best of the slain were the ones they have killed!” Then he recited:
"On the day when (some) faces are brightened and other faces are blackened. " (3:106 to the end of the verse)
I asked Abu Umamah (RA). Have you heard it from Allah’s Messenger?” He said, “Had I not heard it once, twice, thrice, four times nay, seven times I would not have mentioned it to you.” (He meant that he had heard it often).
[Ibn e Majah 176,Ahmed 22213]