سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 308

قتل گناہ شدید

راوی: قتیبہ , سفیان , عمار دہنی , سالم بن ابی جعد

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ سُئِلَ عَمَّنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَی فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَّی لَهُ التَّوْبَةُ سَمِعْتُ نَبِيَّکُمْ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَجِيئُ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ تَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا

قتیبہ، سفیان، عمار دہنی، سالم بن ابی جعد سے روایت ہے کہ ان سے دریافت کیا گیا کہ جس کسی نے کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا پھر توبہ کی اور ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کئے اور وہ شخص ہدایت کے راستے پر آیا تو ابن عباس نے فرمایا کہ اس کے واسطے توبہ کہاں قبول ہے؟ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ مقتول قاتل کو پکڑے ہوئے بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوگا اور اس کی رگوں سے خون بہتا ہوا ہوگا اور وہ کہے گا اے میرے پروردگار! اس سے پوچھئے اس نے مجھ کو کس وجہ سے گناہ میں قتل کیا تھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ کو نازل فرمایا (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَا ؤُه جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِيْھَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَه وَاَعَدَّ لَه عَذَابًا عَظِيْمًا ) 4۔ النساء : 93) پھر اس کو منسوخ نہیں فرمایا۔

It was narrated that Saeed bin Jubair said: “I said to Ibn ‘Abbas: ‘Can a person, who killed a believer intentionally, repent?’ He said: ‘No.’ I recited the Verse from Al-Furqan to him: ‘And those who invoke not any other ilah (god) along with Allah, or kill such person as Allah has forbidden, except by right,’ he said: ‘This Verse was revealed in Makkah and was abrogated by a Verse that was revealed in Al-Madinah: ‘And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں