جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 947

باب سورت آل عمران کے متعلق

راوی: یحیی بن حبیب بن عربی , موسیٰ بن ابراہیم بن کثیر انصاری , طلحة بن خراش , جابربن عبداللہ

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ کَثِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ قَال سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ قَال سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي يَا جَابِرُ مَا لِي أَرَاکَ مُنْکَسِرًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتُشْهِدَ أَبِي قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَکَ عِيَالًا وَدَيْنًا قَالَ أَفَلَا أُبَشِّرُکَ بِمَا لَقِيَ اللَّهُ بِهِ أَبَاکَ قَالَ قُلْتُ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا کَلَّمَ اللَّهُ أَحَدًا قَطُّ إِلَّا مِنْ وَرَائِ حِجَابٍ وَأَحْيَا أَبَاکَ فَکَلَّمَهُ کِفَاحًا فَقَالَ يَا عَبْدِي تَمَنَّ عَلَيَّ أُعْطِکَ قَالَ يَا رَبِّ تُحْيِينِي فَأُقْتَلَ فِيکَ ثَانِيَةً قَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّهُ قَدْ سَبَقَ مِنِّي أَنَّهُمْ إِلَيْهَا لَا يُرْجَعُونَ قَالَ وَأُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا الْآيَةَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُوسَی بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَرَوَاهُ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمَدِينِيِّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ کِبَارِ أَهْلِ الْحَدِيثِ هَکَذَا عَنْ مُوسَی بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَقَدْ رَوَی عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرٍ شَيْئًا مِنْ هَذَا

یحیی بن حبیب بن عربی، موسیٰ بن ابراہیم بن کثیر انصاری، طلحة بن خراش، حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کی میری نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جابر کیا بات ہے۔ میں تمہیں شکستہ حال کیوں دیکھ رہا ہوں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد شہید ہوگئے اور قرض عیال چھوڑ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اس چیز کی خوشخبری نہ سناؤں جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ تمہارے والد سے ملاقات کی عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد کے علاوہ ہر شخص سے پردے کے پیچھے سے گفتگو کی لیکن تمہارے والد کو زندہ کر کے ان سے بالمشافہ گفتگو کی اور فرمایا اے میرے بندے تمنا کر۔ تو جس چیز کی تمنا کرے گا میں تجھے عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ مجھے دوبارہ زندہ کر دے تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں قتل ہو جاؤں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا فیصلہ ہو چکا کہ کوئی دنیا میں واپس نہیں جائے گا۔ راوی کہتے ہیں پھر یہ آیت نازل ہوئی (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ قُتِلُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَمْوَاتًا بَلْ اَحْيَا ءٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ يُرْزَقُوْنَ ) 3۔ آل عمران : 169) (یعنی تم ان لوگوں کو مردہ نہ سمجھو جو اللہ کی راہ میں قتل کر دئیے گئے ہیں۔ بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور انہیں رزق دیا جاتا ہے الخ۔ ) یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف موسیٰ بن ابراہیم کی روایت سے جانتے ہیں۔ پھر علی بن عبداللہ مدینی اور کئی راوی اس حدیث کو کبار محدثین سے اسی طرح روایت کرتے ہیں نیز عبداللہ بن محمد بن عقیل بھی جابر سے اس کو کچھ حصہ نقل کرتے ہیں۔

Sayyidina Jabir ibn Abdullah narrated: I met Allah’s Messenger (SAW) and he said to me, “O Jabir, why I see you broken?” I said, “O Messenger of Allah (SAW) , my father is martyred, leaving behind a family and debts.” He said, “Shall I not let you have the glad tidings on how Allah met your father?” I said, “Of course, O Messenger of Allah (SAW) ’s!” He said, “Allah did not speak to anyone except from behind a screen but he revived your father and spoke to him diitIy, saying, ‘O My slave! wish from Me and I will grant you’. He said, ‘O Lord, resurrect me that I may be slain for Your sake a second time’. The Lord, Blessed and Exalted said, ‘It has been decreed by Me already that they (who die) will not return (to earth)’. This verse was revealed:

"And never take those killed in the way of Allah as dead." (3:169)

[Ahmed 14887, Ibn e Majah 190]

یہ حدیث شیئر کریں