باب سورت آل عمران کے متعلق
راوی: ابن ابی عمر , سفیان , اعمش , عبداللہ بن مرة , مسروق , عبداللہ بن مسعود
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِهِ وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَائٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ فَقَالَ أَمَا إِنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِکَ فَأُخْبِرْنَا أَنَّ أَرْوَاحَهُمْ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شَائَتْ وَتَأْوِي إِلَی قَنَادِيلَ مُعَلَّقَةٍ بِالْعَرْشِ فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّکَ اطِّلَاعَةً فَقَالَ هَلْ تَسْتَزِيدُونَ شَيْئًا فَأَزِيدُکُمْ قَالُوا رَبَّنَا وَمَا نَسْتَزِيدُ وَنَحْنُ فِي الْجَنَّةِ نَسْرَحُ حَيْثُ شِئْنَا ثُمَّ اطَّلَعَ إِلَيْهِمْ الثَّانِيَةَ فَقَالَ هَلْ تَسْتَزِيدُونَ شَيْئًا فَأَزِيدُکُمْ فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَمْ يُتْرَکُوا قَالُوا تُعِيدُ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّی نَرْجِعَ إِلَی الدُّنْيَا فَنُقْتَلَ فِي سَبِيلِکَ مَرَّةً أُخْرَی قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابن ابی عمر، سفیان، اعمش، عبداللہ بن مرة، مسروق، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس آیت ولاء تحسبن الذین۔ کی تفسیر پوچھی گئی تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہم نے بھی اس کی تفسیر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھی تھی۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ان کی (یعنی شہداء کی) روحیں سبز پرندوں (کی شکل) میں جو جنت میں جہاں چاپتے ہیں وہاں پھرتے ہیں۔ ان کا ٹھکانہ عرش سے لٹکی ہوئی قندیلیں ہیں پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف جھانکا اور پوچھا کیا تم لوگ کچھ اور بھی چاہتے ہو جو میں تمہیں عطا کروں گا۔ انہوں نے عرض کیا یا اللہ ہم اس سے زیادہ کیا چاہیں گے کہ ہم جنت میں جہاں چاہتے ہیں گھومتے پھرتے ہیں پھر دوبارہ اللہ تعالیٰ نے ان سے اسی طرح کیا تو ان شہداء نے سوچا کہ ہم اس وقت تک نہیں چھوٹیں گے جب تک کوئی فرمائش نہیں کریں گے۔ تو انہوں نے تمنا ظاہر کی کہ ہماری روحیں ہمارے جسموں میں واپس کر دی جائیں تاکہ ہم دنیا میں جائیں اور دوبارہ تیری راہ میں شہید ہو کر آئیں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah Ibn Mas’ud (RA) was asked to explain the verse:
Think not of those who were slain in Allah’s way as dead. Nay, they are alive. (3:169) He said, “Indeed we had asked about that and were informed that their souls are in green birds that go wherever they like in Paradise and return to the lamps suspended from the Throne. Your Lord looks at them out of familiarity and asks, ‘Do you desire anything more that I may give more?’ They say, ‘Our Lords what more may we seek while we are in Paradise moving about wherever we will?’ He then looks at them a second time, saying, ‘Do you desire Me to add something for you that I should give more?’ When they see that thay will not be spared (till they ask), they desire, ‘Return our souls to our bodies that we may go back to earth and be slain in Your path once more.."
[Muslim 1887,Abu Dawud 2520, Ibn e Majah 2800]