خیبر کی زمین کا بیان اور اس کا حکم
راوی: سلیمان بن داؤد , ابن وہب , اسامہ بن زید , لیثی , نافع , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا افْتُتِحَتْ خَيْبَرُ سَأَلَتْ يَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقِرَّهُمْ عَلَی أَنْ يَعْمَلُوا عَلَی النِّصْفِ مِمَّا خَرَجَ مِنْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُقِرُّکُمْ فِيهَا عَلَی ذَلِکَ مَا شِئْنَا فَکَانُوا عَلَی ذَلِکَ وَکَانَ التَّمْرُ يُقْسَمُ عَلَی السُّهْمَانِ مِنْ نِصْفِ خَيْبَرَ وَيَأْخُذُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُمُسَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعَمَ کُلَّ امْرَأَةٍ مِنْ أَزْوَاجِهِ مِنْ الْخُمُسِ مِائَةَ وَسْقٍ تَمْرًا وَعِشْرِينَ وَسْقًا شَعِيرًا فَلَمَّا أَرَادَ عُمَرُ إِخْرَاجَ الْيَهُودِ أَرْسَلَ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُنَّ مَنْ أَحَبَّ مِنْکُنَّ أَنْ أَقْسِمَ لَهَا نَخْلًا بِخَرْصِهَا مِائَةَ وَسْقٍ فَيَکُونَ لَهَا أَصْلُهَا وَأَرْضُهَا وَمَاؤُهَا وَمِنْ الزَّرْعِ مَزْرَعَةَ خَرْصٍ عِشْرِينَ وَسْقًا فَعَلْنَا وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ نَعْزِلَ الَّذِي لَهَا فِي الْخُمُسِ کَمَا هُوَ فَعَلْنَا
سلیمان بن داؤد، ابن وہب، اسامہ بن زید، لیثی، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب خیبر فتح ہوا تو یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ ہمیں خیبر میں اس شرط پر رہنے دیجئے کہ ہم یہیں زمین میں پیداوار پر محنت کریں گے اور جو پیداوار ہوگی اس کا آدھا ہم رکھ لیں گے اور آدھا آپ کو دیں گے۔ آپ نے فرمایا ٹھیک ہے میں تم کو تمہاری اس شرط پر رہنے دوں گا مگر اس وقت تک جب تک ہم چاہیں گے (اور جب چاہیں گے نکال دیں گے) پھر وہ اسی شرط پر وہاں رہے اور ان سے حاصل ہونے والی کھجور کے کئی حصے ہوئے۔ پانچواں حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لیتے اور آپ اسی پانچویں حصہ میں سے اپنی ہر بیوی کو سو وسق کھجور اور بیس وسق جَو دیتے۔ جب حضرت عمرنے خیبر سے یہودیوں کو نکالنا چاہا تو آپ کی ازواج کو کہلا بھیجا کہ آپ میں سے جس کا جی چاہے میں اس کو اتنے درخت جڑ زمین اور پانی سمیت دے دوں کہ جس سے سو وسق کھجور حاصل ہو سکے اور اسی طرح کھیتی میں سے اتنی زمین جس میں سے بیس وسق جَو حاصل ہو سکے اور جو چاہے اس کا حصہ میں خمس میں سے نکال دیا کروں۔