کن باتوں کی وجہ سے مسلمان کا خون حلال ہوجاتا ہے؟
راوی: ہلال بن العلاء , حسین , زہیر , ابواسحق , عمرو بن غالب , عائشہ
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا عَمَّارُ أَمَا إِنَّکَ تَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ إِلَّا ثَلَاثَةٌ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ أَوْ رَجُلٌ زَنَی بَعْدَ مَا أُحْصِنَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ
ہلال بن العلاء، حسین، زہیر، ابواسحاق ، عمرو بن غالب، عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عمار سے فرمایا تم واقف ہو کہ کسی انسان کا (ناحق) خون کرنا درست اور حلال نہیں ہے لیکن تین آدمیوں کا یا تو جان کے بدلہ جان لینے والے کا (قاتل قصاص لینا) یا جو شخص محصن ہونے کے بعد زنا کا مرتکب ہو اور حدیث (مکمل) بیان کی۔
It was narrated that ‘Arfajah bin Shuraih Al-Ashjai said: “I saw the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on the Minbar addressing the people. He said: ‘After me there will be many calamities and much evil behavior. Whoever you see splitting away from the Jarna’ah or trying to create division among the Ummah of Muhammad ,, then kill him, for the Hand of Allah is with the Jama‘ah, and the Shaithn is with the one who splits away from the Um,nah, running with him.” (Sahih)