سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 333

اس آیت کریمہ کی تفسیر وہ آیت ہے"انما جزاء الذین یحاربون اللہ۔ الآیہ یعنی ان لوگوں کی سزا جو کہ اللہ اور رسول سے لڑتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں فساد برپا کریں وہ (سزا) یہ ہے کہ وہ لوگ قتل کیے جائیں یا ان کو سولی دے دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ ڈالیں جائیں یا وہ لوگ ملک بدر کر دیئے جائیں اور یہ آیت کریمہ کن لوگوں سے متعلق نازل ہوئی ہے یہ ان کا بیان ہے

راوی: اسماعیل بن مسعود , یزید بن زریع , حجاج صواف , ابورجاء , ابوقلابة , ابوقلابة , انس بن مالک

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَائٍ مَوْلَی أَبِي قِلَابَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُکْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ وَسَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ فَشَکَوْا ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ فَتُصِيبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا قَالُوا بَلَی فَخَرَجُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا فَصَحُّوا فَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ فَأَخَذُوهُمْ فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ وَنَبَذَهُمْ فِي الشَّمْسِ حَتَّی مَاتُوا

اسماعیل بن مسعود، یزید بن زریع، حجاج صواف، ابورجاء، ابوقلابة، ابوقلابة، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ کچھ لوگ (یعنی قبیلہ عکل کی ایک جماعت) خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئی ان لوگوں کو مدینہ منورہ کی آب وہوا موافق نہیں آئی تھی اور وہ لوگ بیمار پڑ گئے ان لوگوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ ہمارے چرواہے کے ساتھ کیوں نہیں جاتے۔ اونٹوں میں (یعنی تم لوگ تازہ ہوا کھانے کے واسطے باہر چلے جاؤ اور) اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیو (جو کہ تم لوگوں کے مرض کا علاج ہے) ان لوگوں نے کہا کہ جی ہاں! (ٹھیک ہے) چنانچہ وہ لوگ گئے اور انہوں نے اونٹوں کا دودھ اور پیشاب کیا اور وہ صحت یاب ہو گئے جس وقت وہ لوگ تندرست اور شفا یاب ہو گئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چرواہے کو انہوں نے قتل کر ڈالا (اور اونٹوں کو لے کر فرار ہو گئے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے پیچھے لوگوں کو روانہ کیا اور وہ ان کو پکڑ کر لائے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کے ہاتھ پاؤں کو الٹا کر کے کٹوا دیا اور ان لوگوں کو آنکھوں کی گرم سلائی سے اندھا کیا اور پھر ان کو دھوپ میں ڈالوا دیا۔ یہاں تک کہ وہ لوگ مر گئے۔

It was narrated that Anas said: “Eighty men from ‘Ukl came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and he (the narrator) mentioned a similar report up to the words: “And he did not have (their wounds) cauterized.” And he said: “They killed the herdsman.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں