باب سورت نساء کی تفسیر کے بارے میں
راوی: حمید بن مسعدة , بشربن مفضل , جریری , عبدالرحمن بن ابی بکرہ
حَدّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ بَصْرِيٌّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْإِشْرَاکُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ قَالَ وَجَلَسَ وَکَانَ مُتَّکِئًا قَالَ وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَالَ قَوْلُ الزُّورِ قَالَ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّی قُلْنَا لَيْتَهُ سَکَتَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
حمید بن مسعدة، بشربن مفضل، جریری، حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہوں کے بارے میں نہ بتاؤں۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کو ناراض کرنا، راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تکیہ لگائے بیٹھے تھے اور اٹھ کر بیٹھ گئے پھر فرمایا جھوٹی گواہی یا جھوٹی بات۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اتنی مرتبہ دہرایا کہ ہم کہنے لگے کاش آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو جائیں۔ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Sayyidina Abu Bakrah (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Shall I not tell you of the gravest of major sins?” The sahabah said, “Of course, O Messenger of Allah (SAW) .” He said, “To associate partner with Allah and to disobey parents.” He had been reclining, but sat up straight and added, “And a false testimony” or, he said, “A false word.” AIlah’a Messenger (SAW) did not cease to say that till they hoped that he would stop.
[Bukhari 2654, Muslim 87]