باب سورت نساء کی تفسیر کے بارے میں
راوی: عبد بن حمید , یونس بن محمد , لیث بن سعد , ہشام بن سعد , محمد بن زید بن مہاجر بن قنفذ التیمی , ابوامامة انصاری , عبداللہ بن انیس جہنی
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ مُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ الْتَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ الْجُهَنِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَکْبَرِ الْکَبَائِرِ الشِّرْکُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ وَمَا حَلَفَ حَالِفٌ بِاللَّهِ يَمِينَ صَبْرٍ فَأَدْخَلَ فِيهَا مِثْلَ جَنَاحِ بَعُوضَةٍ إِلَّا جُعِلَتْ نُکْتَةً فِي قَلْبِهِ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَأَبُو أُمَامَةَ الْأَنْصَارِيُّ هُوَ ابْنُ ثَعْلَبَةَ وَلَا نَعْرِفُ اسْمَهُ وَقَدْ رَوَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ
عبد بن حمید، یونس بن محمد، لیث بن سعد، ہشام بن سعد، محمد بن زید بن مہاجر بن قنفذ التیمی، ابوامامہ انصاری، حضرت عبداللہ بن انیس جہنی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کبیرہ گناہوں میں سے بڑے گناہ یہ ہیں، اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، والدین کو ناراض کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔ کوئی قسم کھانے والا اگر قسم کھائے اور فیصلہ اسی قسم پر موقوف ہو پھر وہ اس قسم میں مچھر کے پر کے برابر بھی جھوٹ شامل کر دے تو اس کے دل پر ایک (سیاہ) نکتہ بنا دیا جاتا ہے جو قیامت تک رہے گا۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ابوامامہ انصاری ثعلبہ کے بیٹے ہیں۔ ہم انکا نام نہیں جانتے۔ انہوں نے بہت سی احادیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کی ہیں۔
Sayyidian Abdullah ibn Unays Juhanni reported that Allah’s Messenger (SAW) said, “Of the gravest of the major sins are to ascribe partner to Allah, to displease parents and Stake a false oath, And, if anyone awears an oath on Allah a firm oath introducing therein so much lie as a gnat’s wing then a spot is put in his heart till the Day of Resurrection.”
[Ahmed 16043]