سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 336

اس آیت کریمہ کی تفسیر وہ آیت ہے"انما جزاء الذین یحاربون اللہ۔ الآیہ یعنی ان لوگوں کی سزا جو کہ اللہ اور رسول سے لڑتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں فساد برپا کریں وہ (سزا) یہ ہے کہ وہ لوگ قتل کیے جائیں یا ان کو سولی دے دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ ڈالیں جائیں یا وہ لوگ ملک بدر کر دیئے جائیں اور یہ آیت کریمہ کن لوگوں سے متعلق نازل ہوئی ہے یہ ان کا بیان ہے

راوی: احمد بن سلیمان , محمد بن بشر , سفیان , ایوب , ابوقلابة , انس

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ عُکْلٍ أَوْ عُرَيْنَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ وَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ بِذَوْدٍ أَوْ لِقَاحٍ يَشْرَبُونَ أَلْبَانَهَا وَأَبْوَالَهَا فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ فَبَعَثَ فِي طَلَبِهِمْ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ

احمد بن سلیمان، محمد بن بشر، سفیان، ایوب، ابوقلابة، انس سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں قبیلہ عکل یا قبیلہ عرینہ کے لوگ آئے (ان لوگوں کو مدینہ منورہ کی آب وہوا موافق نہیں آئی تھی) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ان کے علاج کی غرض سے) ان کو اونٹوں کا یا دودھ والی اونٹنی کے دودھ اور پیشاب پینے کا حکم فرمایا پھر ان لوگوں نے چرواہے کو قتل کر ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اونٹوں کو ہانک کر لے گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو گرفتار کر کے حاضر کرنے کا حکم فرمایا۔ پھر ان لوگوں کے ہاتھ پاؤں کٹوائے اور ان کی آنکھیں اندھی کی گئیں۔

یہ حدیث شیئر کریں