طائف کی فتح کا بیان
راوی: احمد بن علی بن سوید , ابن مجنون , ابوداؤد , حماد بن سلمہ , حمید , حسن , عفان بن ابی عاص , عثمان بن ابی العاص
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سُوَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ مَنْجُوفٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ أَنَّ وَفْدَ ثَقِيفٍ لَمَّا قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْزَلَهُمْ الْمَسْجِدَ لِيَکُونَ أَرَقَّ لِقُلُوبِهِمْ فَاشْتَرَطُوا عَلَيْهِ أَنْ لَا يُحْشَرُوا وَلَا يُعْشَرُوا وَلَا يُجَبَّوْا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکُمْ أَنْ لَا تُحْشَرُوا وَلَا تُعْشَرُوا وَلَا خَيْرَ فِي دِينٍ لَيْسَ فِيهِ رُکُوعٌ
احمد بن علی بن سوید، ابن مجنون، ابوداؤد، حماد بن سلمہ، حمید، حسن، عفان بن ابی عاص، حضرت عثمان بن ابی العاص سے روایت ہے کہ جب مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بنی ثقیف کا وفد پہنچا تو آپ نے ان کو مسجد میں اتارا تاکہ ان کے دل نرم ہوں پس انہوں نے اپنے اسلام لانے کی یہ شرط رکھی کہ زکوة جہاد اور نماز سے ہمیں مستثنی رکھا جائے۔ رسول اللہ نے فرمایا زکوة اور جہاد کے بارے میں تو چھوٹ دی جا سکتی ہے مگر (نماز کے بارے میں نہیں) کیونکہ جس دن میں رکوع یعنی نماز ہو وہ اچھا نہیں۔
Narrated Uthman ibn Abul'As:
When the deputation of Thaqif came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), he made them stay in the mosque, so that it might soften their hearts. They stipulated to him that they would not be called to participate in Jihad, to pay zakat and to offer prayer. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: You may have the concession that you will not be called to participate in jihad and pay zakat, but there is no good in a religion which has no bowing (i.e. prayer).