جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 967

باب سورت نساء کی تفسیر کے بارے میں

راوی: محمد بن بشار , محمد بن جعفر , شعبة , عدی بن ثابت , عبداللہ بن یزید , زید بن ثابت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي هَذِهِ الْآيَةِ فَمَا لَکُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ قَالَ رَجَعَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَکَانَ النَّاسُ فِيهِمْ فَرِيقَيْنِ فَرِيقٌ يَقُولُ اقْتُلْهُمْ وَفَرِيقٌ يَقُولُ لَا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ فَمَا لَکُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَقَالَ إِنَّهَا طِيبَةُ وَقَالَ إِنَّهَا تَنْفِي الْخَبَثَ کَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْحَدِيدِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيَدَ هُوَ الْأَنْصَارِيُّ الْخَطْمِيُّ وَلَهُ صُحْبَةٌ

محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، عدی بن ثابت، عبداللہ بن یزید، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ انہوں نے فَمَا لَکُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ۔ (ترجمہ۔ پھر تم کو کیا ہوا کہ منافقوں کے معاملہ میں دو فریق ہو رہے ہو اور اللہ نے ان کو الٹ دیا ہے بسبب ان کے اعمال کئے کیا تم چاہتے ہو کہ راہ پر لاؤ جس کو گمراہ کیا اللہ نے اور جس کو گمراہ کرے اللہ ہرگز نہ پاوے گا تو اس کیلئے کوئی راہ۔ (النساء) ۔ کی تفسیر میں فرمایا کہ غزوہ احد کے موقع پر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں سے کچھ لوگ میدان جنگ سے واپس ہوگئے۔ ان کے متعلق لوگوں کے دو فریق بن گئے۔ ایک جماعت کہتی تھی کہ انہیں قتل کر دیا جائے اور دوسرا فریق کہتا تھا نہیں پس یہ آیت نازل ہوئی۔ (فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنٰفِقِيْنَ فِئَتَيْنِ) 4۔ النساء : 88)۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مدینہ پاک ہے اور یہ ناپاکی کو اس طرح دور کر دیتا ہے جس طرح لوہے کی میل کو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

It is reported from Sayyaidina Zayd ibn Thabit (RA) about this verse:"What is the matter with you (0 Believers), that there are two parties (among you) concerning the hypocrites ?" (4 : 88) He explained : The companions of the Prophet (SAW) returned from the Battle of Uhud and there were two opinions among them about the hypocrites. One of them said, “They should be killed”, while another group said, “No!” So the verse (4 : 88) was revealed: Allah’s Messenger (SAW) said, “Madinah is pure and it removes impurity just as fire removes erosion from steel.”

[Bukhari 1884,Muslim 1384,Ahmed 21655]

یہ حدیث شیئر کریں