باب سورت نساء کی تفسیر کے بارے میں
راوی: حسن بن محمد زعفرانی , شبابة , ورقاء بن عمر , عمرو بن دینار , ابن عباس
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا وَرْقَائُ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجِيئُ الْمَقْتُولُ بِالْقَاتِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاصِيَتُهُ وَرَأْسُهُ بِيَدِهِ وَأَوْدَاجُهُ تَشْخَبُ دَمًا يَقُولُ يَا رَبِّ هَذَا قَتَلَنِي حَتَّی يُدْنِيَهُ مِنْ الْعَرْشِ قَالَ فَذَکَرُوا لِابْنِ عَبَّاسٍ التَّوْبَةَ فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ قَالَ مَا نُسِخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا بُدِّلَتْ وَأَنَّی لَهُ التَّوْبَةُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنَ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ
حسن بن محمد زعفرانی، شبابة، ورقاء بن عمر، عمرو بن دینار، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن مقتول، قاتل کی پیشانی کے بال اور سر سے پکڑ کر لائے گا۔ قاتل کے گلے سے خون بہہ رہا ہوگا۔ پھر مقتول عرض کرے گا۔ اے میرے رب مجھے اس نے قتل کیا ہے۔ یہاں تک کہ اسے عرش الٰہی کے قریب لے جاؤ۔ راوی کہتے ہیں کہ پھر لوگوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے عرض کیا کہ اس کی توبہ قبول ہوگی تو انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَا ؤُه جَهَنَّمُ ) 4۔ النساء : 93) (ترجمہ۔ اور جو کوئی قتل کرے مسلمان کو جان کر تو اس کی سزا دوزخ ہے، پڑا رہے گا اسی میں اور اللہ کا اس پر غضب ہوا اور اس کو لعنت کی اور اس کے واسطے تیار کیا بڑا عذاب۔) پھر اب عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نہ تو یہ آیت منسوخ ہوئی اور نہ ہی بدلی گئی اور ایسے آدمی کی توبہ کہاں قبول ہو سکتی ہے۔ یہ حدیث حسن ہے۔ بعض لوگوں نے یہ حدیث عمربن دینار سے اور وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اسی کی مانند نقل کرتے ہیں لیکن یہ مرفوع نہیں۔
Sayyidina Ibn Abbas reported that the Prophet (SAW) said that on the Day of Resurrection, the murdered would drag the murderer by his forelocks and head, blood flowing from the neck of the murderer. The slain person would say, “O Lord! He had killed me”, and he will take him up to the throne. The narrator went on to say that people asked Sayyidina Ibn Abbas (RA) “Will his repentance not be accepted?” He recited the verse: "And whosoever slays a believer wilfully, his recompence is Hell ." (4: 93) He added, “This verse is neither abrogated nor changed. How then may his repentance be accepted?”
[Ahmed 1941]