زیر نظر حدیث شریف میں حضرت یحیی بن سعید پر راوی طلحہ اور مصرف کے اختلاف کا تذکرہ
راوی: محمد بن وہب , محمد بن سلمہ , ابوعبدالرحیم , زید بن ابوانیسة , طلحہ بن مصرف , یحیی بن سعید , انس بن مالک
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَدِمَ أَعْرَابٌ مِنْ عُرَيْنَةَ إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمُوا فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ حَتَّی اصْفَرَّتْ أَلْوَانُهُمْ وَعَظُمَتْ بُطُونُهُمْ فَبَعَثَ بِهِمْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی لِقَاحٍ لَهُ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا حَتَّی صَحُّوا فَقَتَلُوا رُعَاتَهَا وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ فَبَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدُ الْمَلِکِ لِأَنَسٍ وَهُوَ يُحَدِّثُهُ هَذَا الْحَدِيثَ بِکُفْرٍ أَوْ بِذَنْبٍ قَالَ بِکُفْرٍ
محمد بن وہب، محمد بن سلمہ، ابوعبدالرحیم، زید بن ابوانیسة، طلحہ بن مصرف، یحیی بن سعید، انس بن مالک ترجمہ سابقہ روایت کے مطابق ہے لیکن اس روایت میں یہ اضافہ ہے کہ قبیلہ عرینہ کے چند لوگ جو کہ گنوار تھے خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے اور انہوں نے اسلام قبول کیا پھر ان کو مدینہ منورہ کی آب وہوا موافق نہیں آئی یہاں تک کہ ان کے چہرے زرد پڑ گئے اور ان کے پیٹ پھول گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دودھ والی اونٹنی کے پاس ان کو بھیجا آخر روایت تک۔ حضرت عبدالملک نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ حدیث نقل کرتے وقت دریافت فرمایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سزا ان لوگوں کو ان کے جرم کی وجہ سے دی یا ان کے کفر کی وجہ سے؟ تو انہوں نے فرمایا کفر کی وجہ سے۔
It was narrated that ‘Aishah said: “Some people raided the milk camels of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم He caught them and had their hands and feet cut off and their eyes gouged out.” (Sahih)